پاک امریکہ دوستی، اعتبار پر مبنی ہونی چاہیے: زرداری
2 اگست 2011پاکستانی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی سے صرف اسی صورت میں بچا جا سکتا ہے کہ تعلقات کی بنیاد اعتبار پر قائم ہو۔ صدر زرداری نے یہ بات امریکی مندوب برائے افغانستان اور پاکستان مارک گروس مین سے ملاقات میں کہی۔
رواں برس مئی میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈو ایکشن میں ہلاکت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ امریکی نیول سیِلز کی اس کارروائی کی اطلاع پاکستان کو نہیں دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ پاکستانی حکومت کو ملکی قبائلی علاقوں میں امریکی جاسوس طیاروں کے حملوں پر بھی شدید اعتراضات ہیں۔
ان حالات میں پاکستان کی جانب سے ملک میں موجود امریکی فوجی تربیت کاروں کی تعداد میں کمی کر دی گئی تھی۔ پاکستان کا موقف ہے کہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے ایبٹ آباد میں ملک کی اہم فوجی اکیڈمی کے قریب کیے گئے اس خفیہ امریکی فوجی آپریشن سے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچا ہے۔
پیر کے روز پاکستانی صدر نے اپنے بیان میں کہا، ’طے شدہ اور واضح دستاویزی قواعد اور اقدامات کے بغیر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی جیسے مسائل پیدا ہونے کے امکانات موجود رہیں گے۔‘
زرداری نے کہا کہ صرف واضح اقدامات اور شرائط کی موجودگی ہی میں متعلقہ ادارے شفاف طریقے سے اپنی مسائل حل کر سکتے ہیں۔
صدر زرداری کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ اس بیان میں ’واضح اقدامات‘ کی تفصیلات تو نہیں بتائی گئیں، تاہم غالباﹰ ان کی مراد ڈرون حملوں سے متعلق زیادہ معلومات مہیا کرنا، ملک میں سی آئی اے کے اہلکاروں کی سرگرمیوں سے متعلق معلومات فراہم کرنا اور پاکستان کے لیے امریکی فوجی امداد بحال کرنا جیسے اقدامات ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی