پاک امریکہ کشیدگی؛ قومی کانفرنس طلب
26 ستمبر 2011صدر آصف علی زرداری نے بھی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس بلانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ پیر کے روز ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری تھا اور وزیر اعظم کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ بروقت ہے۔ پاکستانی قیادت اور عوام مل جل کر تمام چیلنجوں کا مقابلہ کریں گے۔
ادھر پاک امریکہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ملک کی سیاسی جماعتوں کی رائے دو حصوں میں منقسم نظر آتی ہے۔ دائیں بازو کے رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ پاکستانی قیادت کو امریکہ سے ہر طرح کا تعاون ختم کر کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی چاہیے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین اور مسلم لیگ ق کے سینیٹر ریٹائرڈ جنرل جاوید اشرف قاضی کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کے حوالے سے کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے۔ انہوں نے کہا، ’’پاکستان عراق نہیں ہے ، پاکستان افغانستان نہیں، پاکستان ایک بہت بڑا ملک ہے اس کی ایک بڑی فوج ہے اور یہاں پر ایکشن کرنے سے پہلے انہیں دس مرتبہ سوچنا پڑے گا۔‘‘
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر حملہ کیا تو یہ اس کا قبرستان ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا، ’’پاکستان کے اندر اگر انہوں نے کارروائی کی تو یقیناً وزیرستان افغانستان سے بھی کہیں زیادہ ان کے لئے ایک عبرت کی جگہ بنے گی۔‘‘
ادھر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک کا کہنا ہے کہ دونوں جانب کی قیادت کو چاہیے کہ وہ دھمکیوں کے بجائے بات چیت سے مسائل کو حل کرے۔انہوں نے کہا، ’’خرابی کی جڑ جو ہے اس کو اپنے ہاں بھی ذرا تلاش کرنا ہو گا۔ بات چیت کا راستہ بند نہیں کرنا چاہیے۔ قیاس آرائیوں میں ایسا نہ ہو کہ پاکستان اور امریکہ غلط اندازے لگا لیں۔‘‘
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ امریکہ ممکنہ طور پر وہ جنگ ہار رہا ہے لیکن پاکستان کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف امریکہ کی نہیں ہے بلکہ پوری بین الاقوامی برادری کا اس پر اتفاق رائے ہے۔ ہماری پالیسیاں سویلین حکمران نہیں بنا رہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری سویلین حکومت کہیں نظر نہیں آتی کیونکہ یہ پالیسیاں مجھے سویلین حکومت کی نہیں لگتیں۔ یہ پالیسیاں کسی سیاستدان کی نہیں لگتیں، یہ پالیسی مجھے کمانڈوز کی لگتی ہے اور کمانڈوز ہی ایسی بات کر سکتے ہیں جو اپنی ہی تردید کرتی ہو۔‘‘
دریں اثناء سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس کل منگل کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی اور خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم
ادارت: حماد کیانی