پاکستان اور افغانستان مشترکہ امن کمیشن پر رضامند
17 اپریل 2011پاکستانی وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے افغان صدر سے ملاقات کے بعد صدارتی محل میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ کمیشن دونوں ممالک اور خطے میں امن کے قیام کے سلسلے میں ایک نئے باب کے آغاز کے مترادف ہے: ’’ہم بھائی بھائی ہیں۔ ہم ہمسائے ہیں۔ ہمارے عوام کو اب مزید تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے۔‘‘
افغانستان پاکستان مشترکہ امن کمیشن کی سربراہی دونوں ممالک کے حکومتی سراہان اپنے وزرائے خارجہ کی معاونت سے کریں گے۔ اس کے علاوہ اس کمیشن میں دونوں ممالک کی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان بھی شامل ہوں گے۔ یوسف رضا گیلانی کے مطابق اس مشترکہ کمیشن کے ذریعے خطے میں امن و استحکام کے لیے راہ ہموار کی جائے گی۔ اس دورے میں پاکستانی وزیراعظم کے ہمراہ فوج کے سربراہ اشفاق پرویز کیانی اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا بھی تھے۔
پاکستانی وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ افغانستان پاکستانی خارجہ پالیسی کا ایک اہم حصہ رہے گا۔ ’’افغانستان میں امن و استحکام خطے کے امن کے لیے انتہائی اہم ہے۔‘‘
افغان صدر نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 2400 کلومیٹر طویل سرحد کے حامل دونوں ممالک نے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں ترکی سمیت دیگر مسلم اقوام کو بھی شریک کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ کرزئی کے مطابق، ’افغانستان پاکستان کی طرف سے امن عمل کی ترویج کے لیے دی گئی تمام تجاویز پر مثبت انداز سے غور کرے گا۔‘‘
حامدکرزئی نے اس موقع پر کہا کہ اس سلسلے میں مزید تفصیلات طے کرنے کے لیے وہ جلد ہی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل افغانستان کے اعلیٰ حکومتی عہدیدار پاکستانی حکومت، فوجی قیادت اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں تعطل پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان حکومتی عہدیداروں کا الزام رہا ہے کہ طالبان قیادت پاکستانی علاقوں میں روپوش ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان