پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری اثاثوں کی فہرستوں کا تبادلہ
1 جنوری 2023پاکستان اور بھارت، جو ماضی میں آپس میں متعدد خونریز جنگیں لڑ چکے ہیں، شروع سے ہی ایک دوسرے کے ہمسائے ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے حریف بھی ہیں۔ اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین دونوں ممالک کی ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کے تازہ ترین تبادلے کی اطلاع آج اتوار یکم جنوری کے روز پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں دی گئی۔
جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کا دوطرفہ معاہدہ
پاکستانی دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق نئے سال 2023ء کے آغاز پر ملکی جوہری تنصیبات کی پاکستانی فہرست آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک اعلیٰ اہلکار کے حوالے کر دی گئی۔
بھارت پاکستان اور چین کی سرحد پر بیلسٹک میزائل تعینات کرے گا
اسی طرح آج ہی نئی دہلی میں بھی بھارتی دفتر خارجہ کے ایک اہلکار نے بھارتی جوہری تنصیبات کی ایسی ہی ایک فہرست پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام کے حوالے کر دی۔ اس بارے میں بعد ازاں بھارتی دفتر خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کر دیا۔
چین اور پاکستان ساتھ ہیں، جنگ ہوئی تو بھارت کا بہت نقصان ہو گا، راہول گاندھی
دونوں حریف ایٹمی طاقتوں کے مابین ان لسٹوں کا تبادلہ 1992ء سے ہر سال یکم جنوری کو کیا جاتا ہے۔ ایسا 1988ء میں طے پانے والے اس دو طرفہ معاہدے کے تحت کیا جاتا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک میں سے کوئی بھی دوسرے کی جوہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنا سکتا۔
قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ بھی
پاکستان اور بھارت کے مابین آج یکم جنوری ہی کے روز ان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ بھی ہوا، جو دونوں میں سے کسی ایک ملک کے شہری ہیں مگر دوسرے ملک میں قید میں ہیں۔ یہ تبادلہ 2008ء میں طے پانے والے ایک باہمی معاہدے کے تحت کیا جاتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین دہشت گردی کے الزامات کا تبادلہ
انسداد دہشت گردی کانفرنس میں مودی کا پاکستان پر بالواسطہ حملہ
پاکستان کی طرف سے بھارت کو آج 705 ایسے بھارتی شہریوں کے ناموں کی فہرست مہیا کر دی گئی، جو اس وقت پاکستان کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔
ان میں سے 51 سویلین باشندے ہیں اور 654 ایسے ماہی گیر جو بھارتی علاقے سے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کے بعد گرفتار کر لیے گئے تھے۔
پاکستان پر نگاہ رکھنے کے لیے بھارت کی ڈرونزکی ہنگامی خریداری
اسی طرح بھارت نے بھی آج پاکستان کو بھارت میں قید جن پاکستانیوں کے ناموں کی فہرست مہیا کی، ان کی مجموعی تعداد 434 بنتی ہے۔
ان میں سے 339 پاکستانی سویلین باشندے بتائے گئے ہیں اور 95 ایسے پاکستانی ماہر گیر جو غلطی سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے کے بعد گرفتار کر لیے گئے تھے۔
م م / ع ب (روئٹرز، اے پی)