تمام رکاوٹوں کے باوجود خان کا اسلام آباد پہنچنے کا اعلان
25 مئی 2022سابق وزیر اعظم پاکستان اور تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تاہم شہباز شریف حکومت نے نقص امن کے خدشات کے پیش نظر اس کی اجازت نہیں دی۔ جس کے بعد عمران خان نے کل دیر رات ڈی چوک پر آنے اور دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔
حکومت نے مارچ کے شرکا ء کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا ہے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد آنے والے راستوں پر جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ اس دوران پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پی ٹی آئی کا دعوی ہے کہ اب تک اس کے ایک ہزار سے زیادہ کارکنان کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
لادھربندشوں کے خلاف عجلت میں پاکستانی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا ہے، جس پر بدھ کی صبح ہی سماعت ہونے والی ہے۔ اس درخواست میں سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے اور وفاقی دارالحکومت کے رہائشیوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس سے قبل پاکستانی وزیر داخلہ نے عمران خان کے 'حقیقی آزادی مارچ' کی اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں روکا جائے گا۔ عمران خان نے حکومت کے ان اقدامات کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے، عدلیہ اور حکومت سے اس میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے باوجود بھی پارٹی کے سرکردہ رہنما شاہ محمود قریشی نے دعوی کیا ہے کہ ان کے کارکن ہر صورت میں بدھ کے روز اسلام آباد پہنچیں گے۔
تاہم حکومت نے اس مارچ کو روکنے کے لیے لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور کراچی سمیت ملک کے دیگر تمام بڑے شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔ اس دوران صوبہ پنجاب کی حکومت نے امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد کی طرف جانے والے تمام داخلی اور خارجی راستوں کے بند ہونے کے بعد لاہور اور جڑواں شہر راولپنڈی و اسلام آباد کے درمیان چلنے والی ٹریفک مکمل طور پر ٹھپ ہو گئی ہے۔
لاہور کی مقامی انتظامیہ کے مطابق کسی شخص کو بھی اپنی ضلعی حدود سے باہر قدم رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی اور موٹر ویز اور جی ٹی روڈ کی طرف
جانے والی لنک روڈز سمیت تمام اہم سڑکوں پر کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ حکومت نے ٹرانسپورٹرز کو بھی پی ٹی آئی کارکنوں کو بسیں، کاریں اور دیگر گاڑیاں فراہم نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ان تمام بندشوں کے باوجود عمران خان نے بدھ کے روز ایک بار پھر سے اسلام آباد کے ڈیموکریسی چوک پر پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔ پہلے کے اعلان کے مطابق پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو 25 مئی بدھ کے روز سرینگر کی شاہراہ کے مقام پر جمع ہونا تھا۔
اس سے قبل مارچ کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کے فوری بعد، حکام نے اسپتالوں میں ایمرجنسی لگا دی تھی، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دس ہزار سے زیادہ اہلکاروں کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا تھا۔ اسلام آباد میں ریڈ زون کو آنا فانا سیل کر دیا گیا اور پولیس کی بھاری نفری کو جڑواں شہروں میں مختلف مقامات پر تعینات کر دیا گیا۔
ملک کے کئی حلقوں میں جہاں پی ٹی آئی کے ممکنہ مارچ پر بحث ہو رہی ہے وہیں حکومت کے ان اقدام کے حوالے سے بھی تنقید ہورہی ہے، جس کے تحت اس مارچ کو اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بعض قانونی ماہرین کے مطابق حکومت کا یہ فیصلہ غیر قانونی ہے جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ حکومت آئینی طور پر اس بات کا اختیار رکھتی ہے کہ وہ کسی بھی جلسے جلوس کو روک سکے۔ بدھ کا دن اس حوالے سے بہت ہی ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)