1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: عسکریت پسندوں نے 16 مزدور یرغمال بنا لیے

9 جنوری 2025

پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں عسکریت پسندوں نے ایک گاڑی پر حملہ کر کے کان کنی کے ایک منصوبے پر کام کرنے والے 16 مزدوروں کو اغوا کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4oz7X
خیبر پختونخوا میں پولیس اہلکار ایک سڑک پر موجود ہیں۔ فائل فوٹو
اس پولیس افسر کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ مزدور لکی مروت سے قریبی کان کنی کے منصوبے کی طرف جا رہے تھے۔ تصویر: Muhammad Hasib/AP Photo/picture alliance

پاکستانکے شمال مغربی علاقے میں عسکریت پسندوں نے ایک گاڑی پر حملہ کر کے کان کنی کے ایک منصوبے پر کام کرنے والے 16 مزدوروں کو اغوا کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ مزدور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کان کنی پراجیکٹ میں کام کرتے تھے۔

پاکستان: خضدار میں سرکاری دفتر پر حملہ، پولیس اسٹیشن نذر آتش

پاراچنار میں امدادی قافلے پر حملہ، متعدد افراد زخمی

ایک مقامی پولیس افسر محمد اعجاز نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں ایک سڑک پر مزدوروں کو لے جانے والی اس گاڑی کو نذر آتش بھی کر دیا۔

اس پولیس افسر کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ مزدور لکی مروت سے قریبی کان کنی کے منصوبے کی طرف جا رہے تھے۔ انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں دیں۔

دیگر سکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ کان کنی کے جس منصوبے میں یہ افراد کام کرتے تھے اس کا تعلق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے ہے لیکن مغوی مزدور اس کے ملازم نہیں ہیں۔

اے پی کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی طرف سے اس خبر پر تبصرہ کے لیے کوئی بھی فوری طور پر دستیاب نہیں تھا۔

دہشت گردانہ حملے میں مارے جانے والے ایک شخص کی لاش ایمبولینس سے اتاری جا رہی ہے۔ فائل فوٹو
پاکستانی طالبان کی طرف سے حالیہ مہینوں میں سیکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔تصویر: Banaras Khan/AFP

اس واقعے کے چند گھنٹوں بعد عسکریت پسندوں نے صحافیوں کو ایک ویڈیو بھیجی جس میں کچھ مغوی مزدوروں کو دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان میں سے ایک شخص حکام پر زور دے رہا ہے کہ وہ اغوا کاروں کی رہائی کے مطالبات کو تسلیم کر لیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مطالبات کیا ہیں۔

فوری طور پر کسی بھی گروپ کی طرف سے اس اغوا کا کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا ہے، لیکن شبہ ہے کہ کارروائی پاکستانی طالبان کی ہے، جن کی طرف سے حالیہ مہینوں میں سیکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پولیس نے آج جمعرات نو جنوری کو بتایا کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک روز قبل ہی درجنوں مسلح بلوچ علیحدگی پسندوں نے جنوب مغربی پاکستان کے ایک دور افتادہ ضلع میں ایک سرکاری دفتر پر قبضہ کر لیا، ایک بینک کو لوٹ لیا اور ایک پولیس اسٹیشن کو جزوی طور پر نذر آتش کر دیا۔

بلوچ لبریشن آرمی کی طرف سے گزشتہ برس اگست میں کیے گئے حملے کے بعد کا منظر
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بھی پاکستانی طالبان کی طرح قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہے ہیں۔ تصویر: ReutersTV

کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بدھ کے روز بلوچستان کے علاقے خضدار میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بھی پاکستانی طالبان کی طرح قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں، بلوچستان اور شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستانی طالبان افغان طالبان کے اتحادی ہیں۔ 2021 میں ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد پاکستانی طالبان کے حوصلے بھی ہوئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان طالبان کے رہنما اور جنگجو افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔

تیل اور معدنیات سے مالا مال بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا لیکن سب سے کم آبادی والا صوبہ ہے۔ یہ ملک کی نسلی بلوچ اقلیت کا گھر ہے، جن کا کہنا ہے کہ انہیں مرکزی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا ہے۔

ا ب ا/ا ا (ایسوسی ایٹڈ پریس)