پاکستان: لاپتا آرمی ہیلی کاپٹر کا اب تک سراغ نہیں
2 اگست 2022سیلاب سے متاثرہ پاکستانی صوبے بلوچستان میں پیر کے روز ایک فوجی ہیلی کاپٹر کا رابطہ ائیر ٹریفک کنٹرول سے منقطع ہوگیا۔ فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز(آئی ایس پی آر) نے اعلیٰ فوجی افسران کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر کے لاپتا ہو جانے کی تصدیق کی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر لسبیلہ کے علاقے میں سیلاب ریلیف آپریشن کا حصہ تھا اور اس میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ فوجی افسران سوار تھے۔
لسبیلہ کے قریب لاپتا ہونے والے اس ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لئے ایک بڑا سرچ آپریشن شروع کر دیا گیاہے۔ اس سرچ آپریشن میں آرمی ہیلی کاپٹرز، ایف سی اور پولیس کی گاڑیاں اور ایمبولینسیں بھی حصہ لے رہی ہیں۔ رات کے اندھیرے اور دشوار گذار راستوں کی وجہ سے یہ سرچ آپریشن مشکلات کا شکار رہا۔
ڈی آئی جی خضدار پرویز عمرانی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا ہے کہ لاپتا ہیلی کاپٹر کی تلاش جاری ہے ان کے بقول یہ علاقہ پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے اور پولیس ٹیمیں موٹر سائیکلوں پر بھی دشوار علاقوں میں تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہیلی کاپٹر پر کون کون افسران سوار تھے؟
اطلاعات کے مطابق لاپتا ہیلی کاپٹر میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے علاوہ جو دیگر فوجی افسران سوار تھے ان میں ڈی جی کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد، بریگیڈیئر خالد، میجر سعید (پائلٹ)، میجر طلحہ (پائلٹ) اور نائیک مدثر بھی شامل ہیں۔
ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایوی ایشن امور کے ماہر اور آرمی ایوی ایشن کے سابق فلائٹ انجینئر بریگیڈئیر (ر) فاروق حمید خان نے کہا کہ اس وقت پورا بلوچستان سیلابی تباہی کا شکار ہے۔ پاکستان آرمی بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کے مطابق لاپتا ہونے والا ہیلی کاپٹر بھی ریلیف آپریشن کا حصہ تھا۔
ہیلی کاپٹر لاپتا ہونے کا سبب کیا ہوسکتا ہے؟
ایک سوال کے جواب میں فاروق حمید نے بتایا کہ عام طور پر ہیلی کاپٹر کو سفر کا ایک محفوظ ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کو کسی خرابی کی صورت میں کسی میدان، سڑک یا تھوڑی سی پلین چوٹی پر بھی لینڈ کروایا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول اس طرح کی ہیلی کاپٹر فلائٹ میں کسی ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لئے ایک فلائٹ انجینئر بھی موجود ہوتا ہے۔ ”اس طرح کی اہم فلائٹ میں ہیلی کاپٹر کے 'ٹیک آف‘ کرتے ہی اگلی منزل کے ائیر ٹریفک کنٹرول سے اس کا بذریعہ ریڈیوکمیونیکیشن رابطہ قائم ہو جاتا ہے اور اس طرح کی فلائٹ ایک طرح سے ایوی ایشن ماہرین کی مانیٹرنگ میں چلتی ہے۔"
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے،اپنے تجربے کی بنیاد پر، ان کا کہنا تھا کہ جہاز کے لاپتہ ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ان میں کوئی فنی خرابی، ہنگامی لینڈنگ یا موسم کی خرابی وغیرہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے لاپتہ ہیلی کاپٹر پر سفر کرنے والے فوجی افسران کی بحفاظت بازیابی کی دعا کی۔
لاپتا ہیلی کاپٹر میں سوار افسران کی سلامتی کے لئے پاکستان بھر میں دعائیں کی جا رہی ہیں۔ سماجی رابطوں کی سائیٹس پر بھی لوگ اس واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ٹوئٹر پر یہ واقعہ ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔
وزیر اعظم کا اظہار تشویش
آرمی ہیلی کاپٹر کے لاپتا ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان سے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کی گمشدگی تشویشناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم سیلاب متاثرین کی مدد پر نکلنے والے وطن کے ان بیٹوں کی سلامتی کے لئے دعاگو ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر میں سوار افسران اور جوانوں کی سلامتی کے لئے دعا کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا،"آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کی گمشدگی گی اطلاع پریشان کن ہے اور میں اس میں سوار تمام افراد کیلئے دعاگو ہوں۔"
تنویر شہزاد، لاہور/ ج ا