1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان میں متعدد دہشت گردانہ حملوں میں چھ فوجی ہلاک

26 دسمبر 2022

صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں فوج کے ایک کیپٹن سمیت سکیورٹی فورسز کے چھ افراد ہلاک ہوگئے۔ عسکریت پسندوں کے ساتھ امن مذاکرات ناکام ہونے کے بعد سے حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4LQRw
Anschläge in Pakistan
تصویر: Arshad Butt/AP/dpa/picture alliance

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ ہونے والی متعدد جھڑپوں کے دوران سکیورٹی فورسز کے کم از کم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

اسلام آباد میں برسوں بعد دہشت گردی، شہری پریشان

پاکستانی حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد سے حالیہ ہفتوں میں سکیورٹی خدشات میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان میں انسداد دہشت گردی میں مدد کی امریکی پیشکش

تازہ واقعات کیا ہیں؟

پاکستانی فوج کی تعلقات عامہ 'انٹر سروسز پبلک ریلیشنز' (آئی ایس پی آر) کے مطابق صوبہ بلوچستان میں اتوار کے روز دہشت گردی کے تین مختلف واقعات پیش آئے، جس میں ایک فوجی کیپٹن سمیت سکیورٹی فورسز کے متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔

بنوں میں کمانڈو آپریشن، تمام طالبان عسکریت پسند ہلاک

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ان میں سے پانچ فوجی اتوار کو ضلع کوہلو میں کلیئرنس آپریشن کے دوران ہلاک ہو ئے۔

کے پی میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سیاسی عدم استحکام؟

اس سے قبل دن میں افغانستان کی سرحد کے قریب ہونے والی جھڑپ کے دوران ایک فوجی اور ایک جنگجو ہلاک ہو گیا تھا۔ ضلع ژوب کے سمبازہ علاقے میں عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔ اس میں بھی دو فوجی زخمی ہوئے۔

ایک اور واقعے میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دستی بم کے ایک حملے میں 11 عام شہری زخمی ہو گئے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ قصبہ حب میں بھی ایک اور دستی بم حملے سے حملہ کیا گیا، جس میں تین مزید شہری زخمی ہوئے۔

حال ہی میں دارالحکومت اسلام آباد میں ایک کار بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہو گیا تھا اور اس واقعے کے صرف دو روز بعد ہی یہ واقعات پیش آئے ہیں۔

Anschläge in Pakistan
ایک اندازے کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کی ملک میں کئی دہائیوں سے جاری پر تشدد کارروائیوں میں 80,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Ahmad Kamal/Xinhua/IMAGO

تشدد بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں؟

صوبہ بلوچستان افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے متصل واقع ہے۔ حال ہی میں پاکستانی طالبان نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اسی کے بعد سے ہی تشدد میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کے نام سے معروف یہ شدت پسند گروپ افغان طالبان سے مختلف ہے، تاہم ان کا اتحادی بھی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کی ملک میں کئی دہائیوں سے جاری پر تشدد کارروائیوں میں 80,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی قیادت میں نیٹو افواج کے انخلاء کے درمیان جب سے طالبان نے کابل کے اقتدار پر قبضہ کیا ہے، تبھی سے پاکستانی طالبان کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔

صوبے بلوچستان کو ایک مدت سے عسکریت پسندوں، فرقہ پرست گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کی طرف سے باقاعدگی سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ تشدد میں اضافے کی ایک وجہ بلوچستان میں چینی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عسکریت پسندوں اور باغیوں کی ناراضی بھی بتائی جاتی ہے۔

بیجنگ بلوچستان کو سڑک اور ریل منصوبوں کے نیٹ ورک کے ذریعے اپنے صوبے سنکیانگ سے ملانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں چین کی حکومت پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ سنکیانگ صوبے میں مسلم اقلیت ایغوروں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے پی)

دہشت گردی ختم، اب کہانی کچھ اور ہے