پاکستان میں مہنگائی: سماجی اور نفسیاتی مسائل میں اضافہ
3 نومبر 2010روزمرہ استعمال کی اشیاء جن میں آٹا، دالیں، چینی وغیرہ شامل ہیں لوگوں کی دسترس سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔ بجلی اور گیس کی طلب و رسد میں موجود فرق میں مسلسل اضافے اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث نہ صرف ملکی معیشت بری طرح متاثر ہورہی ہے بلکہ عام شہریوں کے ساتھ ساتھ اب تو تاجر اور صنعت کار برادری بھی صدائے احتجاج بلند کر تی نظر آتی ہے۔
آئی ایم ایف کی ہدایت پر حکومت نے ہر ماہ بجلی کی قیمت میں دو فیصد اضافے کا اعلان پہلے ہی کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی پر عرصہ حیات مزید تنگ ہوتا جارہا ہے۔
ماہر سماجیات ڈاکٹر فتح محمد برفت کا کہنا ہےکہ جب لوگ اپنی ضروریات زندگی پوری کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو ان میں سے کچھ خودکشی کے مرتکب ہو جاتے ہیں جبکہ ان میں سے کئی جرائم کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر برفت کے مطابق یہی منفی رویہ نہ صرف فرد بلکہ خاندانوں کی ٹوٹ پھوٹ کا باعث بھی بنتا ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر حیدر رضوی فتح محمد برفت کی رائے کی تائید کرتےہوئے کہتے ہیں:’’ مہنگائی جہاں معاشرے میں ناہمواریوں کو جنم دے رہی وہیں اس کے باعث پیدا ہونے والی سیاسی بے یقینی نے عوام کو ہیجان میں مبتلا کر رکھا ہے۔
ڈاکٹر رضوی کہتے ہیں مردوں کی نسبت خواتین کے لیے زیادہ مشکلات پیدا ہوتی ہیں کیونکہ اکثر کم آمدنی اور مہنگائی میں انہیں ہی گھر چلانا ہوتا ہے۔
مبصرین کی آراء میں معاشی تجزیہ کار حکومت کے خلاف تنقید سے بھرپور تجزیے دینے میں مصروف ہیں لیکن ان کا زمینی حقائق سے تعلق نظر نہیں آتا۔
آج حکومت کی حلیف جماعت ایم کیو ایم نے اس وقت سندھ اسمبلی ، سینٹ اور قومی اسمبلی سے مہنگائی، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بطور احتجاج اجلاس سے واک آوٹ کیا لیکن سیاسی پنڈٹ اس طرح کے علامتی اقدامات کو عوامی اشک جوئی کے لئےناکافی قرار دیتے ہیں اور ان کی رائے میں حکمران اپنی شاہ خرچیوں کی وجہ سے حقیقی عوامی مسائل سے چشم پوشی کی راہ پر گامزن ہیں۔
رپورٹ: رفعت سعید،کراچی
ادارت: عصمت جبیں