پاکستان میں نیٹو کے آئل ٹینکروں پر پھر حملہ
4 اکتوبر 2010خبررساں ادارے اے ایف پی نے پولیس حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان جانے والے نیٹو کے ان آئل ٹینکروں کو نذرآتش کر دیا گیا۔ حملہ آوروں نے فائرنگ بھی کی۔ اے ایف پی نے بتایا ہے کہ مقامی ٹیلی ویژن چینلز پر ٹینکروں کو آگ کی شعلوں کی لپیٹ میں دکھایا گیا۔ آگ اس قدر شدید تھی کہ قریبی درخت اور جھاڑیاں بھی اس کی لپیٹ میں آ گئیں۔
پولیس ایمرجنسی عہدے دار محمد احد کا کہنا ہے، ہلاک ہونے والے تمام افراد کو گولیاں لگی ہیں۔ ان میں ڈرائیورز اور ان کے معاونین شامل ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ اس وقت اسلام آباد کے قریب ہی ہوا، جب ’درجنوں‘ آئل ٹینکروں کا ایک قافلہ افغانستان روانگی کے لئے تیار ہو رہا تھا۔ یہ قافلہ وہاں تعینات نیٹو فورسز کے لئے رسد لے جا رہا تھا۔
محمد احد نے کہا ہے کہ حملہ آور بعدازاں فرار ہو گئے تاہم پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ فائرفائٹرز آگ بجھانے کے لئے پہنچ گئے۔
اسلام آباد پولیس کے سربراہ عمر حیات نے اس حملے میں ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرکوں کا یہ قافلہ دارالحکومت کے قریب ہی اٹک آئل ریفائنری پر ایندھن کے لئے کھڑا تھا، جب اس پر حملہ کیا گیا۔
عمر حیات نے کہا، ’وہ ایندھن لینے کے لئے کھڑے تھے کہ کچھ لوگوں نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ وہاں موجود سکیورٹی گارڈز نے جوابی حملہ کیا اور فائرنگ کچھ دیر جاری رہی۔‘
ایسا ہی ایک حملہ جمعہ کو بھی ہوا تھا، جب بھاری اسلحے سے لیس حملہ آوروں نے نیٹو کے فوجیوں کے رسد لے جانے والے دو درجن سے زائد آئل ٹینکروں اور ٹرکوں کو آگ لگائی۔
خیال رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ہفتے نیٹو کے لئے اپنی سرزمین سے جانے والا سپلائی رُوٹ احتجاجی طور پر اس وقت بند کر دیا تھا، جب افغانستان متعین غیر ملکی افواج کے ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی کی تھی۔ حکام کا کہنا تھا کہ نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی پاکستانی حدود میں کارروائی کے نتیجے میں اس کے تین فوجی ہلاک ہوئے۔ ان تنازعات کے درمیان پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج برسلز میں نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن سے ملاقات بھی کر رہے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ