1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: پی ٹی آئی کا جلسہ اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

9 ستمبر 2024

اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کا جلسہ ہوا جس میں، رہنماؤں نے پارٹی کے بانی عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ ریلی میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پارٹی عمران خان کے فوجی ٹرائل کو برداشت نہیں کرے گی۔

https://p.dw.com/p/4kPoI
پی ٹی آئی جلسہ، علامتی تصویر
اس ریلی کے دوران بعض کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں، تاہم اب حالات معمول کے مطابق ہیں تصویر: Faridullah Khan/DW

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایک طویل انتظار کے بعد بالآخر اتوار کی رات کو ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن کے مطابق اسلام آباد کے مضافات سنگجانی میں اپنا عوامی اجتماع کرنے میں کامیاب ہوئی۔

اس ریلی کا آغاز پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کے خطاب سے ہوا۔ انہوں نے شرکاء سے خطاب کے دوران کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی جانب سے جو رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، وہ اس بات کی غماز ہیں کہ وہ عمران خان اور ان کے حامیوں سے خوف کھاتے ہے۔

اس موقع پر سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے پنجاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کے خلاف ایک نئی تحریک شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا اور کہا کہ پارٹی کارکن اس کے لیے "تیار رہیں"۔

عمران کی رہائی کے لیے خونی جد و جہد کی دھمکی

اس موقع پر صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی کے جلسے کے شرکاء سے خطاب میں سخت لہجہ اختیار کیا اور کہا کہ "اگر عمران خان کو دو ہفتوں کے اندر رہا نہ کیا گیا، تو ہم ان کی رہائی کے لیے خود جائیں گے۔"

عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں ٹرائل ممکن؟

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عمران خان کو رہا نہ کیا گیا، تو پی ٹی آئی کی موجودہ "زبانی جدوجہد" "خونی جدوجہد" میں بدل سکتی ہے۔

انہوں نے اپنے مخالفین کو یہ دھمکی بھی دی کہ اگر خان کو رہا نہ کیا گیا تو وہ ان کے خلاف اپنے صوبے میں مقدمات دائر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، "عمران کے وکلا نے کہا ہے کہ ان کے خلاف تمام مقدمات کا فیصلہ ان کے حق میں ہو چکا ہے اور اب انہیں فوری رہا کیا جائے، ورنہ ہم ان کی رہائی کے لیے جیل جائیں گے۔"

فوجی اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کے پی کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ بھی عمران خان کو آزادی حاصل کرنے سے نہیں روک سکتے۔

آزاد ممبران اسمبلی کیا حکمت عملی بنائیں گے؟

انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پی ٹی آئی کو "جہیز میں" نہیں ملے تھے اور جن لوگوں نے انہیں ایجنسی کا سربراہ بنایا، وہی ان کے اعمال کے ذمہ دار ہیں۔

فیض حمید کی گرفتاری عمران خان کے لیے کتنا بڑا خطرہ؟

انہوں نے کہا، "اپنے گھر کو منظم رکھو، ورنہ ہم اسے ترتیب دیں گے۔ یہ ہمارے ادارے ہیں، جہاں ہمارے بھائی سرحدوں پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔" کے پی کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو نو مئی کے مقدمات کی آڑ میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کسی قسم کی ناانصافی اور زیادتی کو برداشت نہیں کرے گی اور مناسب جواب دے گی۔ "اگر کوئی ہمیں مارتا ہے تو جواباً ہم بھی اسے ماریں گے۔''

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ میں مفاہمت ممکن کیوں نہیں ہو رہی؟

عمران کے بغیر کوئی فارمولہ قابل قبول نہیں

اس موقع پر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ان کی پارٹی عمران خان کے خلاف دائر کیے گئے کسی بھی نئے کیس کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پارٹی کے بانی جلد ہی جیل سے رہا ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک حقیقت ہیں اور سب کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ "سن 1990 کی دہائی نہیں ہے کہ آپ کسی کو مائنس کر سکتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان ان کے لیڈر تھے، ہیں اور رہیں گے۔ 

پاکستان: عمران خان کا فوج کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اشارہ

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جلسہ کرنے کی اجازت کے باوجود مقامی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں ہر جانب رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں تاکہ پی ٹی آئی کے کارکن جلسہ گاہ تک نہ پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ "جلسہ عام کی طرف جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔"

اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

جماعت اسلامی کا راولپنڈی میں مہنگائی کے خلاف دھرنا جاری

ادھر حکومت نے پی ٹی آئی کے جلسے کو "ایک ناکام شو" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹی لوگوں کو متحرک کرنے یا انہیں گھروں سے باہر لانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اس حوالے سے کہا کہ "لاکھوں لوگ جو آج انقلاب لانے والے تھے، کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں چلے گئے ہیں۔ کیا وہ کسی دوسرے ملک یا کسی اور جگہ گئے ہیں۔"

اس ریلی کے دوران بعض کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں پی ٹی آئی کا جلسہ گھنٹوں جاری رہا اور اس دوران سیاسی جماعت کے کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ اور پولیس کی جانب سے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا۔

تازہ اطلاعات کے مطابق جلسے کے اختتام پر اسلام آباد اور راولپنڈی کی مرکزی شاہراہوں پر لگائے گئی متعدد رُکاوٹیں ہٹا دی گئیں اور پیر کی صبح تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

پاکستان میں سست انٹرنیٹ، اصل وجہ کیا ہے؟