پاکستان کو اسامہ کی موجودگی کے بارے میں علم تھا، لیون پنیٹا
28 جنوری 2012امریکی ٹیلی وژن سی بی ایس کے لیے ریکارڈ کروائے گئے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا کہ خفیہ معلومات کے تجزیے سے لگتا ہے کہ ایبٹ آباد میں واقع اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر امریکی کمانڈوز کی کارروائی سے قبل پاکستانی حکام میں کسی کو یہ ضرور معلوم تھا کہ اسامہ بن لادن اس کمپاؤنڈ میں ہی موجود تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسامہ کے خلاف آپریشن میں ڈاکٹر آفریدی کی معلومات انتہائی اہم ثابت ہوئیں۔
اتوار کے دن نشر ہونے والے اس انٹرویو میں پینٹا گون کے سربراہ نے مزید کہا کہ خفیہ معلومات سے پتا چلا ہے کہ پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹرز اسی کمپاؤنڈ کے اوپر پروازیں کرتے رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے بارے میں پاکستانی حکام کو دانستہ طور پر لاعلم رکھا گیا کیونکہ اس بات کا امکان تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کو خبردار کر سکتے تھے۔
لیون پنیٹا نے کہا، ’یہ مت بھولیں کہ اس کمپاؤنڈ کی دیواریں اٹھارہ فٹ اونچی تھیں۔ یہ کمپاونڈ اس علاقے میں سب سے بڑا تھا‘۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں اس کمپاؤنڈ پر شک کیا جا سکتا تھا کہ آخر وہاں کیا ہوتا ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے پہلی مرتبہ کھلے عام اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی نے اسامہ بن لادن کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں، جس کے نتیجے میں اسامہ کے خلاف کامیاب آپریشن ممکن ہو سکا۔ شکیل آفریدی اس وقت غداری کے الزامات کے تحت پاکستان میں زیر حراست ہیں۔ لیون پنیٹا نے کہا کہ وہ آفریدی کے بارے میں فکر مند ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے پاکستانی حکام کے ذرائع سے بتایا ہے کہ جب اس معاملے پر میڈیا میں چلنے والی سنسنی ختم ہو جائے گی تو حکومت ڈاکٹر آفریدی کو رہا کر دے گی۔ ایسے امکانات بھی ہیں کہ ڈاکٹر آفریدی کو امریکی تحویل میں دے دیا جائے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شامل شمس