پاکستان کو درپیش اقتصادی اور سیاسی مسائل
14 اگست 2010پاکستان کے حالیہ تباہ کُن سیلابوں نے اقتصادی طور پر ملک کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک سنگین سیاسی بحران سے بھی دوچار ہے۔ ماہرین اور مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو فی الحال کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں ہیں۔ صدر آصف علی زرداری کی قیادت والی مخلوط حکومت کو پارلیمان میں اکثریت اور پاکستانی فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ موجودہ ناگہانی آفت کے بعد سیلاب متاثرین کے لئے کی جانے والی امدادی کارروائیوں کے باعث عوام کے اندر فوج کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومت کو اس سلسلے میں کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ تاہم اس وقت فوجی انقلاب کے امکانات نہیں ہیں۔ یہ ضرور ہے کہ اتنے بڑے انسانی المیے کے بعد عوام میں حکومت کی طرف سے ناکافی اقدامات کے بارے میں جو مایوسی اور جو منفی جذبات پائے جاتے ہیں، اُن میں شدت پیدا ہوگی۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق حالیہ سیلابوں کی لائی ہوئی اقتصادی تباہی پاکستان کو سالوں نہیں بلکہ عشروں پیچھے دھکیل دے گی۔ ملک میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گی اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں اس حد تک بڑھیں گی کہ عوام کی قوتِ خرید سے باہر ہو جائیں گی۔ ایسی صورتحال میں پہلے سے مایوس اور دلبرداشتہ عوام یقیناً سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکلیں گے۔
دریں اثناء سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے حالیہ سیلابوں سے ہونے والی تباہی کے بعد حکومتی اقدامات اور بحالی کی کارروائیوں کو ناکافی اور ناقص قرار دیتے ہوئے اُن کی مذمت تو کی تاہم انہوں نے عوام سے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کی اپیل نہیں کی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر اس وقت سیاسی مصلحت سے کام لے رہے ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ حکومت کو کسی قسم کے دباؤ کا سامنا ہو حالانکہ موجودہ اپوزیشن قوتیں ماضی میں تیل اور اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافے پر بڑے بڑے عوامی احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کر چکی ہیں۔ وہ اگر پھر سے عوام کو متحرک کریں تو احتجاج شدید نوعیت کا ہو سکتا ہے۔ بدترین صورت میں اگر حالات قابو سے باہر ہوئے، تو فوج مداخلت پر مجبور ہو سکتی ہے۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ایسے ہر ایکشن سے اجتناب برت رہی ہے، جس سے فوج کو مداخلت کا موقع مل سکے۔ وجہ یہ ہے کہ 2013 ء میں عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے اور موجودہ اپوزیشن اقتدار میں آنے کا یہ موقع کھونا نہیں چاہتی۔
زرداری حکومت پہلے ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے طے کردہ اُس ہدف کوحاصل کرنے کی جدو جہد کر رہی ہے، جس کے تحت سال رواں میں اُسے ملکی بجٹ کے خسارے کو کم کر کے مجموعی قومی پیداوار کے 4 فیصد کے برابر لانا ہے۔ ایک ماہر اقتصادیات کے مطابق اُنہیں اس سال پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں 8 فیصد خسارے کے امکانات نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کی شرح 4 اعشاریہ ایک فیصد تھی۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سیلاب سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کے بعد کسانوں کی امداد اور زیرِ آب آنے والے رقبے کو دوبارہ سے کھیتی باڑی کے قابل بنانے کا عمل طویل المیعاد ہوگا اور اس پر کئی بلین ڈالر خرچ ہوں گے۔ انسانی جانوں کے ضیاع، لوگوں کے گھروں کے نیست و نابود ہو جانے اور سڑکوں اور پلوں کی تباہی کے علاوہ آبپاشی کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ کپاس اور گنے کی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ کسانوں کے گوداموں میں جمع 5 لاکھ ٹن غلے کو سیلاب کے ریلے بہا لے گئے ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی نا قابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفٰی
ادارت: امجد علی