پاکستان کو طويل المدت مدد درکارہے، جرمن فاؤنڈيشن
13 ستمبر 2010جرمنی کی معروف ہائنرش بيول فاؤنڈيشن نے جرمنی سے مطالبہ کيا ہے کہ وہ پاکستان ميں انتظامی ڈھانچوں کی تعمير ميں زيادہ مدد دے۔ لاہور ميں اس سياسی فاؤنڈيشن کے دفتر کی سربراہ بريٹا پيٹرسن نے کہا کہ پاکستان کی جمہوری حکومت کو ملک ميں انتظامی ڈھانچوں کی تشکيل ميں مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سيلاب کی تباہ کاری کے دوران يہ واضح ہوگيا کہ پاکستان ميں روايتی طور پر مرکزيت پسند انتظامی ڈھانچوں کی وجہ سے کم اختيارات والے مقامی ادارے حالات سے نمٹنے کے قابل نہيں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے ميں طويل مدت تک امداد کی ضرورت ہوگی۔ بريٹا پيٹرسن نے يہ بھی کہا: " اگر اب قحط اور فاقہ کشی بھی پيدا ہوتی ہے تو اس سے انتہاپسندوں کو اور شہہ ملے گی۔" انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کےباقاعدہ انتظامات بھی ضروری ہيں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی نے شديد سيلابوں کے بعد جو 25 ملين يورو کی مدد دی ہے وہ افغانستان کے انتہائی اہم ہمسايہ ملک ہونے کی حيثيت سے بھی پاکستان کے لئے کچھ خاص زيادہ نہيں ہے۔
جرمن فاؤنڈيشن ہائنرش بيول کے لاہور کے دفتر کی سربراہ بريٹا پيٹرسن نے يہ بھی کہا کہ پاکستان ميں اس شديد ترين سيلاب کے اثرات کا ابھی تک صحيح اندازہ نہيں لگايا جا سکتا ۔ مثال کے ظور پر ابھی يہ واضح نہيں ہے کہ بعض سيلاب زدہ علاقوں ميں فصليں اگانا کب تک ممکن ہوسکے گا۔ انہوں نے پشاور کے علاقے کے اپنے ذاتی دورے کے حوالے سے کہا کہ بعض علاقوں ميں کھيتوں ميں حد نگاہ تک اونچی کيچڑکھڑی ہوئی ہے۔ کوئی يہ نہيں کہ سکتا کہ اس کيچڑ کو ہٹانے ميں کتنا عرصہ لگے گا اور يہ کہ کيا يہ کيچڑ صنعتی زہروں سے بھی آلودہ ہے۔
ہائنرش بيول فاؤنڈيشن سيلاب کی تباہی کے بعد پاکستان ميں بہت سے چھوٹے گروپوں کی مدد کررہی ہے جو موقع پر ہنگامی امداد فراہم کررہے ہيں۔اگرچہ يہ، اس جيسی ايک سياسی فاؤنڈيشن کا کام نہيں ہے ليکن سيلاب کی اس انتہائی مشکل صورتحال ميں ساتھی تنظيميں ايک سياسی فاؤنڈيشن سے بھی سرگرم عمل ہونے کی توقع رکھتی ہيں۔ بريٹا پيٹرسن نے کہا: " ہم اس کام کو جمہوری قوتوں کی مدد تصور کرتے ہيں۔" فيصل آباد ميں 2000 گھرانوں کو کھانا،حفظان صحت کا سامان، کمبل اور خيمے فراہم کئے گئے ہيں۔ پيٹرسن نے کہا کہ بعض علاقوں کے باسيوں کو اگلے کئی برسوں تک باہر سے آنے والی مدد پر بھروسہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا : " اس وقت پوری توجہ ہنگامی امداد پر دی جارہی ہے۔ تعمير نو کا مرحلہ ابھی شروع نہيں ہوا ہے۔"
بريٹا پيٹرسن پاکستان ميں فوج کے کردار کو مشکوک نظروں سے ديکھتی ہيں۔ اُن کے مطابق سيلاب ميں امدادی کام انجام دينے کی وجہ سے فوج کو عوام ميں اپنی ساکھ بہتر بنانے ميں بہت کاميابی ہوئی ہے۔ پيٹرسن کے مطابق فوج نے سيلاب زدگان کی بہت زيادہ مدد تو کی ہے ليکن اس کے ساتھ ہی اُس سے حکومت ايک برے انداز ميں پيش ہوتی ہے۔ اس کے باوجو بريٹا پيٹرسن ملک ميں ايک فوجی بغاوت کو کم ازکم فی الوقت ممکن نہيں سمجھتيں حالانکہ اُن کے خيال ميں سيلاب کے بعد اس کا امکان بڑھ ضرور گيا ہے۔ اُن کے مطابق فوج کے اقتدار سنبھالنے کا انحصار اس پر بھی ہے کہ اگر حکومت شدت پسندوں کی يلغار کی وجہ سے بہت زيادہ کمزور ہوتی گئی تو کيا امريکہ اُس کا حمايت سے ہاتھ کھينچ لے گا۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: کشور مصُطفیٰ