پاکستان2010ء میں قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک
1 دسمبر 2011جرمن واچ کی جانب سے ڈربن منعقدہ ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر جاری کردہ اِس انڈیکس کے مطابق پاکستان، کولمبیا اور عمان میں گزشتہ برس سب سے بڑا مسئلہ وہاں آنے والے شدید سیلاب رہے۔ پاکستان کے مجموعی طور پر 121 میں سے 84 اضلاع کے وسیع تر علاقے زیرِ آب آ گئے اور ایک ہزار سات سو انسان موت کے منہ میں چلے گئے۔جائزے کے مطابق گوئٹے مالا اور کولمبیا کو سمندری طوفانوں کی وجہ سے آئندہ بھی سنگین خطرات لاحق رہیں گے۔
اس جائزے میں روس کو، جہاں گزشتہ برس گرمی کی شدید لہر کے نتیجے میں پچپن ہزار انسان ہلاک ہو گئے تھے، موسمیاتی خطرات سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ ماحولیات پر تحقیق کے لیے جرمن شہر پوٹسڈام میں قائم انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ سائنسدانوں کے مطابق اس بات کا امکان 80 فیصد تک ہے کہ جس شدید گرمی کے باعث روس میں اناج کی فصلیں بڑے پیمانے پر تباہ ہو گئیں اور دُنیا بھر میں اناج کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، وہ زمینی درجہء حرارت میں اضافے ہی کا نتیجہ تھی۔
سب سے زیادہ مقدار میں سبز مکانی گیسیں خارج کرنے والے ملک چین کو زمینی درجہء حرارت میں اضافے کے لیے سب سے زیادہ قصور وار قرار دیا گیا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ اس جائزے میں چین کو انتہائی شدید موسموں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے ممالک میں بھی9 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
جو دَس ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ممکنہ طور پر سب سے زیادہ خطرات کا شکار ہو سکتے ہیں، اُن میں روس، ہونڈوراس اور عمان کے ساتھ ساتھ پولینڈ، پرتگال اور تاجکستان بھی شامل ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ خطّوں میں براعظم افریقہ بھی شامل ہے، جہاں سب سے زیادہ خطرہ موزمبیق کو ہے۔ اس افریقی ملک سے کئی بڑے دریا گزرتے ہیں اور وہاں گزشتہ عشروں کے درمیان کئی مرتبہ ہولناک سیلاب آ چکے ہیں۔ جرمنی کے تعاون سے موزمبیق میں شروع کیے جانے والے منصوبوں کی بدولت وہاں گزشتہ چند برسوں کے دوران حالات بہتر ہوئے ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اس عرصے کے دوران شدید بارشیں ہونے کے باوجود وہاں سیلاب کے باعث کہیں کم تعداد میں جانی نقصان ہوا ہے۔
جرمن واچ کا اندازہ ہے کہ 1991ء سے لے کر 2010ء تک انتہائی شدید موسموں کے 14 ہزار واقعات کے نتیجے میں سات لاکھ دَس ہزار انسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں بنگلہ دیش، میانمار اور ہونڈوراس میں ہوئیں۔ اسی عرصے کے دوران ہونے والے مالی نقصان کا تخمینہ 2.3 ٹرلین ڈالرز سے زیادہ کا لگایا گیا ہے۔
اس جائزے میں ری انشورنس کرنے والی فرم میونخ رے کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ جرمن واچ اس طرح کے سالانہ جائزے گزشتہ سات برسوں سے جاری کر رہی ہے۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: افسر اعوان