پاکستانی مردوں میں فیشن کا بڑھتا ہوا رجحان
10 فروری 2011سینرجی ایڈورٹائزنگ ایجینسی سے وابسطہ 30 سالہ ایسوسیئٹ کریئیٹو ڈائریکٹر حسن کیلدی باجوہ کے مطابق مردوں میں فیشن کے بڑھتے رجحان کے پیچھے سب سے بڑا ہاتھ بینکوں کی فراخ دلی اور ملک میں میڈیا کا بڑھتا ہوا اثر ہے۔ وہ کہتے ہیں،" اب لوگوں کی قوت خرید زیادہ ہوگئی ہےاور اس کی وجہ ہے گزشتہ 10 سے 15برسوں کے درمیان بینکوں میں لائی جانے والی وہ اصلاحات ہیں، جن کے ذریعے اب ہر کسی کے لیے قرضہ لینا ممکن ہو گیا ہے۔ یہ پاکستان میں پہلے ممکن نہیں تھا۔ اس کے علاوہ ملک تیزی سے ترقی کرتے ہوئی ابلاغ عامہ کی صنعت بھی اس رجحان کے پیچھے ایک بڑی حقیقت ہے۔" باجوہ مزید کہتے ہیں کہ پاکستان میں پھیلتی غربت اور تباہ کن معاشی صورتحال کے باوجود ملک کے امیر سے امیر تر ہوتےطبقے کے پاس خرچ کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ دولت موجود ہے۔ اس دولت کو اب وہ اپنے امیج کو بہتر کرنے پر خرچ کر رہے ہیں۔
باجوہ کے مطابق مختلف اشتہاری مہم بھی لوگوں میں اپنا امیج بہتر بنانے میں بڑا کردار ادا کر رہی ہیں، جس کے باعث مرد خوبصورت نظر آنے کے مغربی رجحان کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔
ایسا ہی کچھ کہنا ہے محمد عباس کا بھی جو پاکستان کے شہر کراچی سے تعلق رکھتے ہیں اور شہر کے پُر رونق علاقے طارق روڈ پر مردوں کے ایک سیلون کے مالک ہیں۔ وہ اس فیلڈ سے گزشتہ دس برسوں سے وابستہ ہیں اور بتاتے ہیں کہ پاکستانی مردوں میں اپنے آپ کو بنا سنوارکر رکھنے کا رجحان پچھلے پانچ برسوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا۔ ان کے بھی مطابق اس کی ایک بڑی وجہ مغربی کمپنیوں کے علاوہ مقامی میڈیا کی جانب سے بھی مردوں میں آرائش حسن کا شعور بیدار کرنے کی مہم ہے۔
ان کا کہنا ہےکہ اب سے چند سال قبل ان کے سیلون میں مرد صرف حجامت کروانے یا شیو بنوانے آتھے تھے لیکن اب صورتحال یہ ہےکہ ان کے پاس ایک بڑی تعداد بھنویں بنوانے سے لےکر ویکسنگ اور فیشل کروانے والوں کی بھی آتی ہے۔ ان میں سے کئی حضرات شادی بیاہ کی تقریبات میں شرکت سے پہلے اپنے آرائش حسن پر توجہ دینے میں دلچسپی دکھاتے ہیں۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عدنان اسحق