پاکستانی معیشت: شرح نمو کم تر، بےروزگاری زیادہ، آئی ایم ایف
12 اپریل 2023اسلام آباد سے بدھ 12 اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے گزشتہ رات پاکستانی معیشت کی آئندہ کارکردگی سے متعلق اپنے جو تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے، ان میں 2023ء کے دوران اقتصادی ترقی کی متوقع شرح مزید کم کر کے صرف 0.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل 2022ء میں یہی شرح نمو چھ فیصد رہی تھی۔
قومی خزانے کا ضیاع اور حکومتی پالیسیاں
پاکستان کو گزشتہ کافی عرصے سے بحرانی نوعیت کے اقتصادی اور مالیاتی حالات کا سامنا ہے جبکہ سیاسی طور پر بھی پچھلے برس موسم بہار سے لے کر اب تک اس ملک کے حالات غیر مستحکم اور بہت سے زیر و بم سے عبارت رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کو زر مبادلہ کے ذخائر کی تشویش ناک حد تک کمی کا سامنا بھی ہے۔
ججوں کے خلاف شکایت، بحران سنگین ہونے کا خدشہ
افراط زر کی شرح ستائیس فیصد
آئی ایم ایف نے پاکستان سے متعلق اپنے تازہ ترین ڈیٹا میں یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں افراط زر کی شرح اس سال بھی بہت زیادہ رہے گی، جو تقریباﹰ 27 فیصد ہو گی۔
بیرون ملک پاکستانیوں نے مارچ میں ڈھائی ارب ڈالر وطن بھیجے
ساتھ ہی اس بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ پاکستان میں، جس کی آبادی کا بہت بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، بےروزگاری بھی مسلسل بڑھتی رہے گی۔
پاکستان کو گزشتہ چند برسوں سے جن بہت مشکل اقتصادی اور مالیاتی حالات کا سامنا ہے، ان میں گزشتہ برس موسم گرما میں آنے والے تاریخی حد تک تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے بھی مزید شدت پیدا ہو گئی تھی۔
ان سیلابوں کے نتیجے میں ملک کا تقریباﹰ ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا اور 1,739 افراد کی ہلاکت کے علاوہ ملک کو جتنا مالی نقصان ہوا تھا، اس کی مالیت بھی تقریباﹰ 30 بلین ڈالر بنتی تھی۔
بلوچستان میں بد امنی کی نئی لہر، علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا آخری مرحلہ
پاکستانی حکومت اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اپنے ان مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے، جن کے نتیجے میں اس عالمی ادارے کو اسلام آباد کو 1.1 بلین ڈالر قرض کی وہ قسط ادا کرنا ہے، جس کی فراہمی ناگزیر ہو چکی ہے۔
سیاسی بحران کے باعث اسحاق ڈار کا دورہ واشنگٹن ملتوی
یہ 1.1 بلین ڈالر پاکستان کے لیے پہلے سے منظور کردہ اس بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہیں، جس کی مجموعی مالیت چھ بلین ڈالر بنتی ہے۔
غربت کے نام پر چلتے دھندے اور روٹی کے نام پر مرتے لوگ
پاکستان میں افراط زر کی موجودہ شرح گزشتہ کئی دہائیوں کی اپنی ریکارڈ حد تک پہنچ چکی ہے اور اس وقت 220 ملین کی آبادی والے اس ملک میں تقریباﹰ 21 فیصد شہری غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہوئے زندگی گزار رہے ہیں۔
م م / ع ا (اے پی، روئٹرز)