پاکستانی وزیر خزانہ امریکہ کے اہم دورے پر
15 اپریل 2011پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ ان اجلاسوں میں پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کے لیے کی جانے والی کوششوں اور اس سلسلے میں درکار بین الاقوامی معاونت کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ مختلف فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ عبدالحفیظ شیخ عالمی بینک کے سربراہ رابرٹ زولک کے علاوہ آئی ایم ایف کے سینئر حکام اور اپنے جرمن، چینی اور برطانوی ہم منصبوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ پاکستانی حکام کے مطابق عبدالحفیظ شیخ آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ عدنان مزاری سے بھی خصوصی ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے 11.3 ارب ڈالر کے پروگرام کی باقی رہ جانے والی 3.3 ارب ڈالر کی دو اقساط کے اجراء سے متعلق بات چیت ہو گی۔ پاکستان کے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے اہداف پورے نہ کرنے اور ان کے منصوبوں کے عدم نفاذ کے سبب اس وقت پاکستان اور آئی ایم ایف کے تعلقات میں زیادہ اعتماد نہیں۔ تاہم ڈاکٹر شاہ کے بقول اس کے باوجود پاکستانی وفد کی کوشش ہو گی کہ وہ بجٹ خسارے میں کمی کے لیے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی معاونت حاصل کر سکیں۔
’’اس سال کا جو بجٹ ہے، جون میں ختم ہو گا تو کیا صورتحال نکلے گی، اس کی بنیاد پر اگلے سال کے اہداف پر بات چیت کی جائے گی۔ اس کے بعداصلاحات شدہ آر جی ایس ٹی کے نفاذ، ایگریکلچرل انکم ٹیکس اور محصولات کے اہداف پر بات ہو گی۔ دوسری طرف اخراجات کے اوپر جو سبسڈیز ہیں، ان کو ختم کیا جائے گا، باقی اخراجات کیسے قابو میں آئیں گے، تو میرے خیال میں آئندہ سال کے بارے میں بھی بات چیت ہو گی اور اس پر بھی وہ تجاویز دیں گے۔‘‘
پاکستانی وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق عبدالحفیظ شیخ اپنے دورہ واشنگٹن میں پاک امریکہ بزنس کونسل کے ارکان سے بھی خطاب کریں گے اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع میں شرکت کے لیے ترغیب دیں گے۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر فرخ سلیم کے مطابق پاکستان کا اصل مسئلہ حکومتی آمدنی اور اخراجات میں عدم توازن ہے اور عبدالحفیظ شیخ کو اسی فرق کو مٹانے کے لیے آئی ایم ایف سے مدد لینی چاہیے۔
’’پاکستان کے اندر عوام کا جو مطالبہ ہے، وہ یہ ہے کہ افراط زر کی شرح اور مہنگائی کی شرح کو کم کیا جائے۔ یہ دونوں چیزیں معیشت سے متعلق ہیں، جب حکومت کا خرچ اس کی آمدنی سے بہت زیادہ ہو جاتا ہے، تو وہ نوٹ چھاپنے لگتی ہے اور جب نوٹ چھاپنے لگتی ہے، تو پھر ملک میں مہنگائی ہو جاتی ہے۔ تو پاکستان اور عبدالحفیظ شیخ کے پاس ایک سنہری موقع ہے کہ وہ ایک ہی گولی سے دو چیزوں کا شکار کر سکتے ہیں۔ اگر وہ کسی طریقے سے پاکستان کا بجٹ خسارہ کم کر دیں، تو ان کو نوٹ بھی کم چھاپنا پڑیں گے اور اس سے پاکستان کے عوام کا سب سے بڑا مطالبہ مہنگائی کا، وہ بھی دور ہونے لگے گا۔‘‘
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق عبدالحفیظ شیخ پاکستان میں گزشتہ سال آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے علاوہ ملک میں جاری توانائی کے شدید بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتی کوششوں سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں سے مدد بھی طلب کریں گے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امجد علی