1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پناہ گزین خواتین دہشت گردوں کی مائیں‘

شمشیر حیدر23 دسمبر 2015

چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جرمنی نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دے کر غیرقانونی تارکین وطن کی حوصلہ افزائی کی۔ انٹرویو کے بعد ایک نازی تنظیم نے ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کر لیا۔

https://p.dw.com/p/1HSVK
Griechenland, Flüchtlinge an der Grenze zu Mazedonien
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Licovski

ہیکروں کی جانب سے چیک جمہوریہ کے وزیراعظم بوسلاف سوبوتکا کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی ٹویٹ میں کہا گیا، ’’جمہوری اشرافیہ یورپ کو تباہ کر رہے ہیں۔ اب ہتھیار اٹھانے، سر کاٹنے کی مشینیں بنانے اور انصاف کو اپنے ہاتھوں میں لینے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔‘‘

ایک اور ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ’’مہاجرین کے حامی، دہشت گردی کے حامی ہیں۔‘‘ وزیر اعظم کے آفیشل اکاؤنٹ سے بھیجی گئی ایک اور ٹویٹ میں تارکین وطن کی لاکھوں کی تعداد میں یورپ آمد کو ’’فوجوں کی یلغار‘‘ کہا گیا اور یہ بھی لکھا گیا کہ ’مہاجر خواتین دہشت گردوں کی مائیں‘ ہیں۔

وزیر اعظم کے ترجمان نے ان کا اکاؤنٹ ہیک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیکروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم نے ہیکنگ کے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’اگر میرا اکاؤنٹ نیو نازیوں نے ہیک کیا ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ میں ایک اچھا کام کر رہا ہوں۔‘‘

سوبوتکا کا اکاؤنٹ جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامے زُود ڈوئچے سائٹنُگ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو کے کچھ گھنٹوں بعد ہی ہیک کیا گیا تھا۔

مذکورہ انٹرویو میں سوبوتکا نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

سوبوتکا کا کہنا ہے، ’’جرمنی نے سیکورٹی خدشات کو سامنے رکھنے کی بجائے مہاجرین کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دینے کا فیصلہ کیا۔‘‘

انہوں نے کا مزید کہا، ’’جرمنی کا یہ پیغام مشرق وسطیٰ اور جنوبی افریقہ میں ایک گرین سگنل کے طور پر دیکھا گیا اور اس وجہ سے یورپ کی جانب غیر قانونی ہجرت شروع ہو گئی۔ بدقسمتی سے یہ ایک حقیقت ہے۔‘‘

یورپ میں جاری مہاجرین کے حالیہ بحران کے باعث چیک جمہوریہ کے عوام کی رائے بھی منقسم ہو چکی ہے۔ ہزاروں تارکین وطن چیک جمہوریہ سے گزرتے ہوئے جرمنی اور دیگر شمالی یورپی ممالک میں پہنچے۔ لیکن تارکین وطن کی نہایت کم تعداد نے اس ملک میں پناہ کی درخواست دی۔

Belgien EU Gipfel in Brüssels
چیک جمہوریہ کے وزیراعظم جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔تصویر: imago/CTK Photo

چیک جمہوریہ میں پناہ گزینوں کو قیدیوں کے مانند رکھا گیا اور ان سے غیر انسانی سلوک بھی کیا گیا، جس کے باعث اقوام متحدہ اور دیگر یورپی ممالک نے پراگ حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

مہاجرین کے بحران نے یورپی یونین کے اراکین میں بھی تقسیم پیدا کر دی ہے۔ مغربی یورپی ممالک تارکین وطن کو ایک لازمی کوٹے کے تحت رکن ممالک میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، جب کہ مشرقی یورپ کے ممالک اس منصوبے کے مخالف ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید