پوپ نے بنگلہ دیش اور میانمار کا دورہ مکمل کر لیا
2 دسمبر 2017کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے میانمار اور بنگلہ دیش کا دورہ مکمل کر لیا ہے۔ اپنے دورے کے آخری دن انہوں نے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں مدر ٹریسا کی قائم کردہ مذہبی تنظیم کی نگرانی میں چلنے والے ایک ہسپتال کا دورہ بھی کیا۔
میانمار کے دورے کے دوران انہوں نے روہنگیا مہاجرین کا ذکر نہیں کیا تھا، لیکن جمعہ پہلی دسمبر کو ان سے روہنگیا مہاجرین کے ایک نمائندہ گروپ نے ملاقات کی۔ اس اٹھارہ رکنی گروپ میں دو برقع پوش خواتین اور دو کم عمر بچے بھی شامل تھے۔ بنگلہ دیشی دارالحکومت میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد پوپ فرانسس نے اپنی گفتگو میں پہلی مرتبہ روہنگیا مسلمانوں کا براہ راست تذکرہ کیا۔
بنگلہ دیش میں پوپ فرانسس کی چند روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات
پوپ واپسی میں ہماری مدد کریں، روہنگیا مہاجرین کی اپیل
میانمار میں خطاب، پوپ فرانسس نے روہنگیا کا حوالہ نہ دیا
مہاجرين کی مدد کے ليے پاپائے روم کی مہم ’داستان سفر‘
اس گروپ میں شامل ایک بارہ سالہ لڑکی نے پوپ کو بتایا کہ میانمار میں اُس کے گاؤں پر کیے گئے مسلح حملے کے دوران اُس کے سارے خاندان کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پوپ نے اس کم عمر لڑکی کی درد بھری کہانی سننے کے بعد کہا کہ وہ ایک بہت بڑے المیے سے دوچار ہو چکی ہے اور یہ درد ہمیشہ اُس کے دل میں زندہ رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس لڑکی سے اُن لوگوں کے لیے معافی چاہتے ہیں جنہوں نے اس ظالمانہ فعل کا ارتکاب کیا تھا۔
اسی گروپ میں شامل انتیس برس کے محمد زبیر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پوپ جیسی عظیم شخصیت اور عالمی لیڈر نے روہنگیا مسلمانوں پر بیتنے والے مصائب کو سنا اور یقینی طور پر اس سے دنیا کے بقیہ لیڈروں کے نام بھی اُن کا درد بھرا پیغام پہنچے گا۔ پوپ نے ان افراد کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازا۔
اس سے قبل میانمار میں انہوں نے براہ راست روہنگیا مہاجرین کا کوئی ذکر یا حوالہ نہیں دیا تھا، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تحفظات کا اظہار بھی کیا۔ میانمار میں جاری کریک ڈاؤن کی وجہ سے رواں برس اگست سے اب تک چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر چکے ہیں۔
بنگلہ دیش میں قیام کے دوران پہلی دسمبر کو پاپائے روم نے مختلف مذاہب کے افراد کے ہمراہ ایک مشترکہ عبادت میں بھی شرکت کی تھی۔ اس عبادت میں مسلمان، ہندو، بدھ مت اور دوسری مذہبی اقلیتوں کے نمائندے شامل تھے۔ یہ عبادت ڈھاکا شہر کے کیتھولک پادری کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی۔