پہلے مرغی تھی یا انڈہ؟ دونوں بیک وقت بھی تھے: سائنس کا جواب
4 اپریل 2019ریڑھ کی ہڈی والے یا فقاریہ جانوروں کے طور پر دنیا میں چھپکلیوں کی نسل کا ایک مخصوص خاندان ایسا بھی ہے، جس میں شامل انواع کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور انہی میں سے skink کہلانے والی چھپکلیوں کی ایک قسم ایسی بھی ہے، جو بیک وقت انڈے بھی دیتی ہے اور بچے بھی۔
ماہرین کے مطابق تخلیق حیات کے ارتقائی نظریے کی تحت آج تک کا سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال صدیوں سے یہی ہے کہ پہلے مرغی تھی یا انڈہ؟ یعنی مرغی کا انڈہ جس سے مرغی ہی پیدا ہوتی ہے، وہ تو صرف مرغی ہی دے سکتی ہے لیکن دوسری طرف کسی مرغی کی اپنی پیدائش انڈے کے بغیر ممکن نہیں۔ تو ان دونوں میں سے پہلے کسی کا وجود عمل میں آیا تھا؟
اس سوال کے جواب کی تلاش میں یہ نئی حقیقت کافی مددگار ثابت ہو سکتی ہے کہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی کی یونیورسٹی کے ماہرین حیاتیات نے پہلی بار مشاہدہ کیا ہے کہ آسٹریلیا ہی میں پائی جانے والی چھپکلیوں کی ایک خاص قسم ایسی بھی ہے، جو پہلے انڈے دیتی ہے اور پھر بعد میں اپنے زندہ اور جیتے جاگتے بچوں کو بھی جنم دیتی ہے۔
حاملہ چھپکلی
ان ماہرین کے مشاہدات کے مطابق skink نامی چھپکلیوں کی اسی قسم کے جانوروں میں سے ایک نے پہلے تین انڈے دیے اور پھر چند ہفتوں بعد ایک زندہ بچے کو جنم دیا۔ اس بچے کی پیدائش اسی عمل کے نتیجے میں ہوئی، جسے سائنسدانوں نے حیاتیاتی سطح پر اس چھپکلی کے حاملہ ہونے کا نام دیا ہے۔
انتہائی اہم بات یہ ہے کہ یہ علم حیاتیات کی سطح پر کی جانے والی تحقیق کے دوران پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا اولین واقعہ ہے کہ کسی ریڑھ کی ہڈی والے جانور کی مادہ نے انڈے بھی دیے ہوں اور بچے کو بھی جنم دیا ہو۔
افزائش نسل کے دوہرے نظام کے امکانات
سڈنی یونیورسٹی کے حیاتیاتی اور ماحولیاتی علوم کے اسکول کی ماہر کامیلا وٹنگٹن کہتی ہیں، ’’یہ ایک نہایت ہی نایاب دریافت ہے، جس کے بارے میں بہت سے حقائق اسی ہفتے معروف سائنسی تحقیقی جریدے ’بیالوجی لیٹرز‘ میں ان انڈوں کی مائیکروسکوپی کی تفصیلات کے ساتھ شائع کیے جا رہے ہیں۔‘‘
چھپکلیوں کی یہ خاص قسم آسٹریلیا کے مشرقی ساحلی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اسی نوع کی جو چھپکلیاں شمالی آسٹریلیا کے بلندی پر واقع علاقوں میں پائی جاتی ہیں، وہ عام طور پر بچے دیتی ہیں۔ دوسری طرف اسی نسل کی جو چھپکلیاں سڈنی اور اس کے نواحی علاقوں میں پائی جاتی ہیں، وہ انڈے دیتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے، ایک ہی نسل کا فقاریہ جانور اور افزائش نسل کے تین مختلف طریقے: انڈے بھی، بچے بھی اور انڈے اور بچے دونوں بھی۔
ارتقائی حیاتیات کے ماہرین کے مطابق اس طرح کی چھپکلیوں کا شمار دنیا کے ان انتہائی شاذ و نادر نظر آنے والے فقاریہ جانوروں میں ہوتا ہے، جن میں دونوں طرح سے افزائش نسل کے طریقے دیکھنے میں آتے ہیں۔ ان میں اب تک یا تو انڈے دینے کا عمل دیکھا گیا تھا یا پھر بچے دینے کا۔ لیکن انڈے اور بچے دونوں دینے کا عمل پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے۔
ماحولیاتی اونچ نیچ سے تحفط کی ضمانت
کامیلا وٹنگٹن کے مطابق کسی بھی ریڑھ کی ہڈی والے جانور کے لیے انڈے دینے سے بچہ پیدا کرنے یا بچہ پیدا کرنے سے انڈے دینے کے عمل تک تبدیلی کے سفر کے دوران کم از کم بھی 150 طویل ارتقائی عوامل کا مکمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔
وہ کہتی ہیں، ’’اولین فقاریہ جانور انڈے ہی دیتے تھے۔ پھر ارتقائی عمل سے گزرتے ہوئے ان کی چند قسموں نے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی، یعنی وہ انڈے دینے کے بجائے اپنے نامولود بچے کو، جب وہ ابھی تکمیل کے عمل سے گزر رہا ہوتا تھا، زیادہ طویل عرصے تک اپنے ہی جسم میں زندہ رکھنے کی اہلیت کے حامل ہو گئے۔‘‘
سڈنی یونیورسٹی کی اس خاتون سائنسدان کے بقول، ’’ایسے کسی عمل کا ذکر کیا جائے، تو ہمارے ذہنوں میں صرف انسانوں یا دوسرے قریبی ممالیہ جانوروں کا خیال ہی آتا ہے، جو زندہ بچوں کو جنم دیتے ہیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ رینگنے والے جانوروں میں بھی کئی ایسے ہیں، جو بچوں کو جنم دیتے ہیں۔ ان دونوں طرح کے عوامل کے اپنے اپنے حیاتیاتی فوائد بھی ہیں اور نقصانات بھی۔‘‘
کامیلا وٹنگٹن نے بتایا، ’’اگر ارتقائی حیاتیاتی حوالے سے بات کی جائے تو وہ جانور جو اپنی افزائش نسل کے لیے انڈے دینا چھوڑ کر بچے پیدا کرنا شروع کر دیں، یا بچوں کو جنم دینا چھوڑ کر انڈے دینا شروع کر دیں، وہ دراصل اپنی آئندہ نسلوں کی بقا کو یقینی بنا رہے ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ یہ ارتقائی تبدیلی ان کی طرف سے خود کو اپنے ارد گرد کے ماحول میں آنے والی بہت مثبت یا بہت منفی تبدیلیوں سے ہم آہنگ بنا لینے کے عمل کا حصہ ہوتی ہے۔‘‘
مقبول ملک (آلیکسانڈر فروئنڈ / ش ح)