1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پی ایس او کے لیے 30 ارب، بوجھ عوام پر

1 اگست 2022

پاکستانی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور مالی مشکلات سے نکلنے میں مدد کے لیے 30 بلین روپے فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4EyKM
Pakistan Miftah Ismail
تصویر: PPI/ZUMAPRESS/picture alliance

پاکستانی کابینہ کی اکنامک کورآڈینیشن کمیٹی نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور مالی مشکلات سے نکلنے میں مدد کے لیے 30 بلین روپے فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔  ساتھ ہی 30 بلین روپے کا اضافی ٹیکس لگانے کے لیے تجاویز بھی طلب کر لی گئی ہیں۔

پاکستانی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس اتوار 31 جولائی کو پاکستانی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی سربراہی میں ہوا۔ اس اجلاس کو بتایا گیا کہ اضافی ٹیکس لاگو کیے بغیر 153 بلین روپے جمع نہیں کیے جا سکتے جو عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے شدہ اہداف کو پورا کے لیے ضروری ہیں۔

ای سی سی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ''ملک میں تیل اور گیس کی مستقل فراہمی اور پی ایس او کو بین الاقوامی ادائیگیوں کے حوالے سے دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے، فیصلہ کیاگیا ہے کہ سابقہ حکومت کے دور میں غیر ادا شدہ ادائیگیوں کے لیے رقم فراہم کی جائے۔‘‘

Pakistan Währung Wechsel Dollar Rupien Geldscheine
امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی بھی پاکستان اسٹیٹ آئل کے لیے مشکلات میں اضافے کا سبب بنی ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam

پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل کو رواں ماہ یعنی 28 اگست تک 267 بلین روپے کی بین الاقوامی ادائیگیاں کرنا ہیں۔ ای سی سی نے پی ایس او کو فوری طور پر 30 بلین روپے جاری کرنے کی منظوری دی ہے مگر ساتھ ہی ملک کے فنانس ڈویژن اور وفاقی بورڈ آف ریونیو سے کہا ہے کہ وہ 30 بلین روپے کا اضافی ٹیکس جمع کرنے کے لیے ایک ہفتے کے اندر تجاویز پیش کریں۔

پی ایس او مالی مشکلات کا شکار کیوں ہوئی؟

ای سی سی کو پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے بتایا گیا کہ پی ایس او کی طرف سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فروخت میں 28 فیصد جبکہ پیٹرول کی فروخت میں 32 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ دوسری طرف امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی بھی اس قومی ادارے کے لیے مشکلات میں اضافے کا سبب بنی ہے۔

دوسری طرف پاکستان اسٹیٹ آئل کو ادائیگیوں کی وصولی میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے۔ پاکستانی اخبار ڈان نیوز نے ملک کے پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ  دیگر  28 جولائی تک دیگر اداروں کے ذمے پی ایس او  کے608 ارب روپے واجب الادا ہو چکے  تھے جن میں سے صرف سوئی ناردرن گیس پائپ لائن نے 340 بلین روپے پی ایس او کو ادا کرنے ہیں۔

گرے لسٹ سے نکلنا معیشت کے لیے ضروری ہے، حنا ربانی کھر

سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے ذمے بھی 113 بلین روپے ہیں جو اس نے پاکستان اسٹیٹ آئل کو ادا کرنا ہیں۔ خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں یعنی یکم جنوری کو سی پی پی اے کے ذمہ پی ایس او کو قابل ادا رقم 43 بلین روپے تھی۔

پاکستان اسٹیٹ آئل نے اگست کے دوسری ہفتے میں267 بلین روپے کی بین الاقوامی ادائیگیاں کرنا ہیں جب کہ اس عرصے کے دوران اس کی متوقع وصولیاں 157 بلین روپے ہیں۔ اس طرح اسے 110 بلین روپے کی کمی کا سامنا ہے۔