1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی کا احتجاج ختم، ٹریفک بحال ہونا شروع

27 نومبر 2024

پی ٹی آئی نے سینکڑوں مظاہرین کی گرفتاری کے بعد اپنا احتجاج معطل کر دیا ہے۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس نے کہا کہ احتجاج کے باعث بند کیے گئے راستوں کو کھولنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور جلد ہی مکمل ٹریفک بحال کر دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4nTFN
سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا
سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیاتصویر: Irtisham Ahmed/AP Photo/picture alliance

پاکستان ت‍‍حریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جیل سے رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے منگل کی رات اسلام آباد میں اپنا احتجاجی مظاہرہ ختم کر دیا۔ اس سے قبل سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق عمران خان کے چار ہزار سے زائد حامیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کا قافلہ اسلام آباد میں داخل، کشیدگی میں اضافہ

اسلام آباد پولیس کے مطابق بدھ کو 26 نمبر چونگی سے ٹریفک بحال کر دی گئی ہے اور روات ٹی کراس سے بھی رکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں اور یہ عمل آج بدھ کو ہی مکمل ہو جائے گا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق احتجاج کے دوران کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں چار سکیورٹی اہلکار اور دو مظاہرین شامل ہیں۔

احتجاج کے دوران کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے
احتجاج کے دوران کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئےتصویر: Aamir Qureshi/AFP

پی ٹی آئی نے کیا کہا؟

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنا احتجاج 'عارضی طور پر معطل' کیا ہے۔

بدھ کی صبح، پارٹی کی جانب سے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ایک پریس ریلیز میں لکھا گیا، "حکومت کی بربریت اور دارالحکومت کو غیر مسلح شہریوں کے لیے قتل گاہ میں تبدیل کرنے کے حکومتی منصوبے کے پیش نظر، (ہم) فی الوقت اپنے پرامن احتجاج کی معطلی کا اعلان کرتے ہیں۔"

پی ٹی آئی کے بنیادی مطالبات کیا ہیں اور کیا ان کے پورا ہونے کی کوئی توقع ہے؟

بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرامن مظاہرین پر اسلام آباد کی سڑکوں پر گولیوں کی بارش کی گئی اور سینکڑوں نہتے پاکستانیوں کو زخمی کرکے خون میں نہلایا گیا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ پارٹی کی سیاسی اور کور کمیٹیوں کی جانب سے پارٹی کے بانی کے سامنے "ریاستی بربریت کے تجزیے" پیش کرنے کے بعد ان کی "ہدایات کی روشنی میں" مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

پارٹی نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے اپیل کی کہ وہ "پارٹی کارکنوں کے بہیمانہ قتل" کرنے کا ازخود نوٹس لیں اور وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے سربراہان کے خلاف "اقدام قتل" کے ت‍حت قانونی کارروائی کا حکم دیں۔

پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور آج بدھ کو ''ہنگامی‘‘ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ بعض رپورٹوں کے مطابق دونوں خیبرپختونخوا پہنچ گئے ہیں۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی کا حکم صرف عدالتیں دے سکتی ہیں
وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی کا حکم صرف عدالتیں دے سکتی ہیںتصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

وفاقی حکومت کا بیان

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین منتشر ہو گئے اور بعد میں خیبر پختونخواہ کی طرف چلے گئے۔

نقوی کے بقول قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے علاقے کو خالی کرا کے احتجاج ختم کرا دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گنڈا پور اور بشریٰ بی بی 'فرار' ہو گئے تھے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی کا حکم صرف عدالتیں دے سکتی ہیں۔

ج ا ⁄  ع ا  (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)