پی ٹی آئی کا احتجاج ختم، ٹریفک بحال ہونا شروع
27 نومبر 2024پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جیل سے رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے منگل کی رات اسلام آباد میں اپنا احتجاجی مظاہرہ ختم کر دیا۔ اس سے قبل سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق عمران خان کے چار ہزار سے زائد حامیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا قافلہ اسلام آباد میں داخل، کشیدگی میں اضافہ
اسلام آباد پولیس کے مطابق بدھ کو 26 نمبر چونگی سے ٹریفک بحال کر دی گئی ہے اور روات ٹی کراس سے بھی رکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں اور یہ عمل آج بدھ کو ہی مکمل ہو جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق احتجاج کے دوران کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں چار سکیورٹی اہلکار اور دو مظاہرین شامل ہیں۔
پی ٹی آئی نے کیا کہا؟
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنا احتجاج 'عارضی طور پر معطل' کیا ہے۔
بدھ کی صبح، پارٹی کی جانب سے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ایک پریس ریلیز میں لکھا گیا، "حکومت کی بربریت اور دارالحکومت کو غیر مسلح شہریوں کے لیے قتل گاہ میں تبدیل کرنے کے حکومتی منصوبے کے پیش نظر، (ہم) فی الوقت اپنے پرامن احتجاج کی معطلی کا اعلان کرتے ہیں۔"
پی ٹی آئی کے بنیادی مطالبات کیا ہیں اور کیا ان کے پورا ہونے کی کوئی توقع ہے؟
بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرامن مظاہرین پر اسلام آباد کی سڑکوں پر گولیوں کی بارش کی گئی اور سینکڑوں نہتے پاکستانیوں کو زخمی کرکے خون میں نہلایا گیا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ پارٹی کی سیاسی اور کور کمیٹیوں کی جانب سے پارٹی کے بانی کے سامنے "ریاستی بربریت کے تجزیے" پیش کرنے کے بعد ان کی "ہدایات کی روشنی میں" مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
پارٹی نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے اپیل کی کہ وہ "پارٹی کارکنوں کے بہیمانہ قتل" کرنے کا ازخود نوٹس لیں اور وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے سربراہان کے خلاف "اقدام قتل" کے تحت قانونی کارروائی کا حکم دیں۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور آج بدھ کو ''ہنگامی‘‘ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ بعض رپورٹوں کے مطابق دونوں خیبرپختونخوا پہنچ گئے ہیں۔
وفاقی حکومت کا بیان
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین منتشر ہو گئے اور بعد میں خیبر پختونخواہ کی طرف چلے گئے۔
نقوی کے بقول قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے علاقے کو خالی کرا کے احتجاج ختم کرا دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گنڈا پور اور بشریٰ بی بی 'فرار' ہو گئے تھے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی کا حکم صرف عدالتیں دے سکتی ہیں۔
ج ا ⁄ ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)