1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستپیرو

پیرو، سابق صدر البرٹو فوجی موری کی موت پر تین روزہ سوگ

13 ستمبر 2024

پیرو کی حکومت نے سابق صدر البرٹو فوجی موری کی آخری رسومات سرکاری طور پر ادا کرنے کی منظوری دیتے ہوئے تین روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے حالانکہ وہ بدعنوانی اور انسانی حقوق کے پامالیوں کے مرتکب قرار دیے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4kaKs
Peru Aufbahrung Fujimori in Lima
تصویر: Guadalupe Pardo/AP Photo/picture alliance

پیرو کے سابق صدر البرٹو فوجی موری کی موت پر ملک بھر میں کل جمعرات سے تین روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔ کینسر کے عارضے میں مبتلا فوجی موری بدھ کے دن ملکی دارالحکومت لیما میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر چھیاسی برس تھی۔

البرٹو فوجی موری اپنے مطلق العنان طرز حکمرانی کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔ ان کا اقتدار سن 1990 تا سن 2000 پر محیط تھا۔ اس دوران ان پر نہ صرف بدعنوانی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات عائد کیے گئے بلکہ انہیں سزا بھی سنائی گئی۔

وہ مختلف الزامات کے تحت سن 2009 سے پچیس سال کی سزائے قید کاٹ رہے تھے۔ تاہم گزشتہ برس دسمبر میں انسانی بنیادوں پر ان کی سزائے قید معاف کر دی گئی تھی۔

پیرو میں ہلاکت خیز مظاہروں کے بعد 'نسل کشی' کی تحقیقات شروع

پیرو: 'بغاوت'کے الزام میں کاسٹیلو برطرف، دینا نئی صدر مقرر

فوجی موری کو آخری بار چار ستمبر کو عوامی سطح پر دیکھا گیا تھا۔ وہیل چیئر پر جب وہ ہسپتال سے باہر نکلے تھے، تو ایک صحافی نے ان سے دریافت کیا تھا کہ آیا وہ سن 2026 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا  ارادہ رکھتے ہیں۔اس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا، ''ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے۔‘‘ قبل ازیں ان کی بیٹی کیئکو نے کہا تھا کہ فوجی موری آئندہ صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔

Alberto Fujimori (2007)
البرٹو فوجی موری اپنے مطلق العنان طرز حکمرانی کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔ ان کا اقتدار سن 1990 تا سن 2000 پر محیط تھا۔ (فائل فوٹو 2007)تصویر: Sergio Urday/EPA/dpa/picture-alliance

فوجی موری کی پیچیدہ وراثت

فوجی موری کی حکومت کو ختم ہوئے چونتیس برس کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن پیرو میں ان کے دور حکمرانی کے ثمرات اور منفی پہلوؤں کی جھلک آج بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

سن 1990 میں انہوں نے مہنگائی اور گوریلا جنگجوؤں کے تشدد سے تباہ حال ملک کا اقتدار سنبھالا تھا۔ حکومت میں آنے کے بعد انہوں نے کئی ریاستی صنعتوں کی نجکاری جیسے جرات مندانہ اقدامات کیے، جس کی بدولت ملک میں معاشی ترقی کا آغاز ممکن ہوا۔ انہوں نے کیمونسٹ باغیوں کو شکست بھی دی اور وسیع پیمانے پر حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

لیکن ان کا سیاسی کیریئر رسوائی، خود ساختہ جلاوطنی اور پھر آخر کار سزائے قید بامشقت پر ختم ہوا۔

سن 2000 میں فوجی موری نے تیسری مدت کے لیے اقتدار پر براجمان ہونے کا فیصلہ کیا اور ملکی کانگریس کو غیر فعال کر دیا۔ تب ایسی ویڈیو منظر عام پر آئیں، جن میں فوجی موری کے قریبی ساتھی اور ملکی خفیہ ادارے کے سربراہ کو قانون سازوں کو رشوت دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

اس وقت عوامی غم وغصے کے نتیجے میں فوجی موری کو جاپان فرار ہونا پڑا۔ بذریعہ فیکس جب انہوں نے استعفے دیا تھا تو یہ واقعہ عالمی خبروں کی زینت بھی بنا تھا۔ ان کے والدین کا تعلق جاپان سے ہی تھا۔ سن 2007 میں جب وہ جلا وطنی ختم کرتے ہوئے پیرو واپس آئے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔

اے ایف پی/  روئٹرز ( ع ب ، م ا)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید