چشمہ۔ 2 سے بجلی کی پیداوار کا آغاز ہو گیا
12 مئی 2011اس موقع پر وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ آج کا دن پاک چین سول جوہری تعاون پروگرام کے لیے قابل فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ’ چشمہ 2 کے منصوبے کے مقررہ وقت سے تین ماہ قبل تکمیل، چینی اور پاکستانی ماہرین کی محنت کا وہ ثمر ہے جس سے پاکستانی عوام براہ راست مستفید ہونگے۔ وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن چشمہ 2 نیوکلیئر پاور پلانٹ کو ملک میں پہلے سے قائم جوہری پلانٹس کی طرح بہتر انداز میں چلائے گا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ اقوام کے درمیان امتیازی سلوک کو ختم کرتے ہوئے پاکستان کو جوہری توانائی کی ٹیکنالوجی تک رسائی دی جائے تا کہ اس سے بجلی کے حصول جیسے پرامن مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔
ممتاز پاکستانی جوہری سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے اُن بین الاقوامی خدشات کو بے بنیاد قرار دیا جن کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان جوہری تعاون کو خطرناک سمجھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ’چین نے ہمیں چشمہ 1 نیوکلیئر ری ایکٹر دیا تھا جو سن 2000 سے مسلسل چل رہا ہے اس ری ایکٹر کی کارکردگی کی شرح 99.5 فیصد ہے دنیا میں ایسے کم ری ایکٹر ہیں جو اتنی اچھی پرفارمنس دیتے ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا ’نیوکلیئر ٹیکنالوجی بڑی حساس ہوتی ہے چین ایک ذمہ دار ملک ہے ۔ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس کے ری ایکٹر ناکام ہوں اور دنیا حادثات کا شکار ہو۔‘
چشمہ 2 سے 330 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی جبکہ چشمہ 1 سے بھی اتنی ہی بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کا کہنا ہے کہ پاکستان میں توانائی کے موجودہ بحران کو مد نظر رکھتے ہوئے چشمہ سے پیدا ہونے والی بجلی انتہائی کم قیمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ نیوکلیئر توانائی ہو یا کوئلے یا پانی سے بجلی پیدا کی جائے ہمیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ اس لحاظ سے جوہری توانائی غنیمت ہے اور جہاں تک اس کے کم قیمت ہونے کا تعلق ہے تو یہاں سے پرکلوواٹ بجلی 3 سینٹ فی یونٹ کے قریب ہے جو دنیا میں کم ترین قیمت ہے۔‘
وزیراعظم گیلانی کے مطابق چشمہ 3 اور چشمہ 4 کی تعمیر کا کام جاری ہے اور ان منصوبوں کی تکمیل سے حکومت کی طرف سے انرجی کمیشن کو سال 2030ء تک 8800 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی راہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔
رپورٹ : شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت: کشور مصطفیٰ