چور کیوں کہا ؟ نعیم الحق نے تھپڑ دے مارا
23 مئی 2018گزشتہ روز پاکستانی نیوز چینل جیو نیوز کے پروگرام ’آپس کی بات‘ میں نعیم الحق اور دانیال عزیز کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ دونوں سیاسی رہنما ایک دوسرے کی جماعتوں پر الزام تراشی کر رہے تھے کہ اس دوران نعیم الحق نے دانیال عزیز کے چہرے پر تھپڑ مار دیا۔ جس کے بعد دانیال عزیز نے ان کے رویے کی مذمت کی۔ اس دوران نعیم الحق نے ہاتھ اٹھانے پر معذرت بھی کی۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے اس واقعہ کی مذمت کی اور اسے مکمل طور پر ناقابل قبول ٹھہرایا۔
پاکستانی چینل دنیا نیوز کے اینکر پرسن اجمل جامی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ نعیم الحق عمران خان کے چیف آف سٹاف ہیں، ان کے بچپن کے دوست ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے بانیوں میں سے ایک ہیں لہذا یہ ایک عام سیاسی کارکن نہیں ہیں۔ ان کا رویہ غیر معمولی ہے۔‘‘ جامی نے کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ انہوں نے دست درازی کی ہو۔ انہوں نے 2010 میں ایک ٹی وی پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رکن جمیل سومرو پر پانی کا گلاس بھی مارا تھا۔
صحافی اور حالات حاضرہ پروگرام کی میزبان عاصمہ شیرازی نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’پارٹی کے سربراہان کو اپنے سیاسی کارکنان کی اخلاقی تربیت کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور ان کے کارکنوں میں تربیت کا فقدان نظر آتا ہے۔‘‘ شیرازی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بھی پی ٹی آئی کے پڑھے لکھے لوگ غیر مناسب الفاظ کا ستعمال کر دیتے ہیں۔ اگر سربراہان اپنے رویے کو بہتر بنائیں تو سیاسی ماحول بامہذب بن سکتا ہے۔
شیرازی نے مزید کہا،’’ عمران خان کو نعیم الحق کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیوں کہ وہ خود بھی جلسوں میں سخت الفاظ استعمال کر دیتے ہیں۔ ‘‘ شیرازی نے کہا کہ دوسری جانب دانیال عزیز کو بھی نعیم الحق کو چور نہیں کہنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو سوچنا چاہیے کہ نازیبا بیانات اور ہاتھ اٹھانے جانے جیسے واقعات پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان کی جانب سے کیوں منظر عام پر نہیں آتے ؟ شیرازی نے کہا،’’ پیپلز پارٹی کی سابق قائد بے نظیر بھٹو نے ایک خاص تربیت اور پالیسی اپنے کارکنان تک پہنچائی تھی۔‘‘
کیا مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے ؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے جامی نے کہا،’’ مجھے یہ خدشہ محسوس ہوتا ہے کہ ایسے واقعات مزید دیکھنے کو ملیں گے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری سیاسی جماعتوں نے اپنے کارکنوں کی وہ تربیت نہیں کی جو کہ کرنی چاہیے۔‘‘جامی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور متحدہ قومی موومنٹ میں دیکھا گیا ہے کہ وہ اپنے کارکنان کی باقاعدہ تربیت کرتے ہیں۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ نون میں تربیت کا فقدان ہے اس لیے ان کے سیاسی رہنما جلسوں میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں اور اس حالیہ واقعے میں تو انہوں نے ہاتھ اٹھانے سے بھی گریز نہیں کیا۔