چین اور جاپان میں کشیدگی کا نیا دور
20 ستمبر 2010چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایک چینی بحری جہاز کی بندش کے بعد چین نے جاپان کے ساتھ تمام وزارتی اور صوبائی سطح کے رابطوں کو معطل کر دیا ہے۔ اس معطلی کے عمل میں کوئلے اور ہوابازی کے شعبوں میں جاری بات چیت بھی شامل ہیں۔ چین کی جانب سے یہ اقدام ایک بحری جہاز کے کپتان کو پابند کرنے کی جاپانی کارروائی تھی اور اس بارے میں کپتان کی بندش کو جاپانی عدالت کی جانب سے توسیع بھی دے دی گئی ہے۔ جاپانی حکام کے مطابق اوکی ناوا کی عدالت کے حکم کے بعد بحری جہاز کا کپتان مزید دس روز تک جاپانی تحویل میں رہے گا۔ چینی بحری جہاز کے کپتان پر الزام ہے کہ اس نے اپنے جہاز کو جاپانی کشتی کے ساتھ ٹکرانے سے بچانے میں غیر ضروری سستی کا مظاہرہ کیا تھا۔ چینی بحری جہاز اور جاپانی کشتی کے درمیان یہ ٹکر دیااویو (Diaoyu) نامی جزیرےکے قریب ہوئی تھی۔ اس کپتان کی رہائی انتیس ستمبر سے قبل ممکن نظر نہیں آ رہی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق اِس جاپانی عمل سے چین کے ساتھ اس کے تمام قسم کے روابط کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ چین نے جہاز کے کپتان کی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ چین نے سخت جوابی ردعمل کا بھی عندیہ دیا ہے۔
دوسری جانب جاپانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں صبر و تحمل کی ضرورت ہے اور جذباتی بیان بازی بلا جواز ہے۔
چین اور جاپان کے درمیان بحیرہء مشرقی چین کے دو جزائر کی ملکیت کا تنازعہ بھی پرانا ہے۔ سین کاکو (Senkaku) اور دیااویو (Diaoyu) نامی جزائر فی الحال جاپانی تصرف میں ہیں اور یہ علاقہ مچھلیوں کی بہتات کے لئے مشہور ہے۔ چین کا خیال ہے کہ یہ جزائر اس کی جغرافیائی حدود کا حصہ ہیں۔ اسی علاقے سے مچھلیاں پکڑنے والے چینی جہاز کو جاپان نے اپنے قبضے میں لیا تھا۔ بعد میں کپتان کے سوا باقی تمام عملے کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ چین اور جاپان کے درمیان بحیرہء مشرقی چین میں تیل اور گیس کی تلاش کا معاملہ بھی باعث نزاع ہے اور اس پر بھی دونوں ملک بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اٹھارہ ستمبر کو دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپانی فوجوں کی چینی علاقوں پر جارحیت کے خلاف مختلف چینی شہروں میں احتجاجات کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی