1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے پاکستان کے ساتھ ایٹمی معاہدے کا دفاع کیا

17 جون 2010

بیجنگ حکام نے اسلام آباد کے ساتھ جوہری تعاون کے معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے اسے پر امن قرار دیا ہے۔ امریکہ نے پاک، چین نیوکلیئر ڈیل کے حوالے سے بیجنگ حکومت سے وضاحت طلب کی تھی۔

https://p.dw.com/p/Nti6
چینی وزارت خارجہ کے ترجمانتصویر: AP

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کن گینگ نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ چین اور پاکستان نے حالیہ برسوں میں غیر عسکری شعبے میں جوہری توانائی کے استعمال کے سلسلے میں تعاون جاری رکھا ہے۔ جب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سے چین، پاک نیوکلیئر ڈیل پر امریکی رد عمل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان ایٹمی معاہدہ بین الاقوامی قواعد و ضوابط کے عین مطابق ہے اور بالکل پر امن بھی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے یقین دلایا کہ پاک، چین سول نیوکلیئر ڈیل ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے IAEA کی نگرانی میں ہو رہی ہے۔

Pakistan Taliban Krieger im Swat-Tal
وادی ء سوات میں طالبان کا ایک مقامی کمانڈرتصویر: Abdul Sabooh

پاکستان میں طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کی موجودگی کے خدشات کے باوجود چین کی نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن پنجاب صوبے میں دو غیر عسکری ایٹمی ری ایکٹرز کی تعمیر پر سرمایہ لگانے کے لئے راضی ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں ایک معاہدہ اسی سال طے پایا تھا۔

منگل کے روز امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان فلپ کراوٴلی نے رپورٹرز کو بتایا تھا کہ واشنگٹن چین سے پاکستان کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی تفصیلات کی وضاحت چاہتا ہے۔ کراوٴلی نے کہا کہ کسی بھی ایٹمی ڈیل کے لئے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی منظوری لازمی ہے۔

چین سن 2004ء میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شامل ہوگیا تھا۔ اس گروپ میں ایٹمی طاقت کے حامل چھیالیس ممالک شامل ہیں۔ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا صدر دفتر ویانا میں قائم ہے۔ اس ادارے کی ذمہ داریوں میں ایٹمی سامان اور ٹیکنالوجی کی تجارت اور معاہدوں پر نظر رکھنا ہے۔ اس گروپ کو یہ بات بھی یقینی بنانا ہوتی ہے کہ جوہری سامان صرف اور صرف پرامن مقاصد کے لئے ہی استعمال ہو۔

واضح رہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان سول نیوکلیئر ڈیل کے بعد سے چین اور پاکستان کی نزدیکیاں اور بھی بڑھ گئی ہیں، جس سے امریکہ کو تشویش لاحق ہوگئی ہے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں