ڈیوس کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے موقف میں تضاد
15 فروری 2011کراچی میں صحافیوں سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کی ترجمان فوزیہ وہاب کا کہنا تھا کہ ڈیوس کے پاس بزنس ویزہ ہے، اس لیے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اچھی ساکھ کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیے۔ تاہم فوزیہ وہاب نے ایک ٹیلی فون کال موصول ہونے کے فوراً بعد ہی اپنا بیان یہ کہہ کر واپس لے لیا کہ یہ اُن کی ذاتی رائے ہے۔
واضح رہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے دو پاکستانی شہریوں کی ہلاکت اور بعد میں ایک مقتول کی بیوی کی خودکشی نے اس معاملے کو انتہائی حساس بنا دیا ہے۔
واشنگٹن کی جانب سے ریمنڈ ڈیوس کو ایک سفارت کار ظاہر کیا جارہا ہے اور اس کی فوری رہائی کے لیے اسلام آباد پر شدید سفارتی دباؤ ہے۔ امریکی موقف کے مطابق ڈیوس ایک سفارت کار ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کے تحت سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔
عدالت نے ریمنڈ ڈیوس کو پولیس تحویل میں دے رکھا ہے۔ پیر کو کراچی میں صحافیوں سے گفتگو میں فوزیہ وہاب نے کہا، ’’ ہم نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی پابندی کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، پاکستان کی سب سے بڑی تجارتی منڈی ہے، جہاں سے ہر سال اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
ڈیوس کے معاملے پر پاکستانی رائے عامہ میں امریکہ مخالف جذبات ایک بار پھر ابھرے ہیں۔ فوزیہ وہاب کے بیان کی وضاحت کے لیے جب صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ فوزیہ کا یہ بیان محض ان کی ذاتی رائے ہے۔ ’’ یہ نہ تو حکومتی پالیسی ہے نہ ہی پیپلز پارٹی کا موقف، یہ ان کا ذاتی بیان ہے۔‘‘ ان کے بقول حکومت واضح کرچکی ہے کہ اس امریکی شہری کا معاملہ عدالت میں ہے اور وہی اس کا فیصلہ کرے گی۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان رواں ماہ کی 23 اور 24 تاریخ کو اہم اسٹریٹیجک مذاکرات شیڈیول تھے تاہم امریکہ نے ان مذاکرات کو ملتوی کر دیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبد الباسط نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکہ جلد ان مذاکرات کو ری شیڈیول کردے گا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق