1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں بحریہ کی بس پھر حملے کی زد میں، کم ازکم پانچ افراد ہلاک

28 اپریل 2011

پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی میں آج جمعرات کو بحریہ کی ایک بس پر ہونے والے بم حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1154S
منگل کو بھی بم دھماکوں کا شکار نیوی کی بس ہوئی تھیتصویر: DW

ایک ہفتے کے اندر ہونے والا یہ تیسرا حملہ تھا۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ کراچی کے ایک مرکزی علاقے کارساز میں شاہراہ فیصل کے کنارے نصب ایک بم کے پھٹنے سے پیش آیا۔

پاکستانی بحریہ کے مرکزی ترجمان عرفان الحق کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں نیوی کے چار اہلکار شامل ہیں۔ قبل ازیں ایک جونیئر ترجمان نے کہا تھا کہ جاں بحق ہونے والوں میں نیوی کی ایک لیڈی ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔ تاہم عرفان الحق نے اس خبر کی تردید کی ہے۔

اُدھر کراچی کی تفتیشی پولیس کے چیف افتخار تارڑ نے کہا کہ بم دھماکہ سے ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا ہے اور اس میں سوار ایک شہری بھی ہلاک ہو گیا ہے۔ انہوں نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سڑک کے کنارے نصب کیا جانے والے بم کا وزن دوسے تین کیلو گرام تھا۔

Tankstelle in Karachi
جمعرات کو ہوئے بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پیٹرول پمپ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔تصویر: DW

قبل ازیں صوبائی حکومت کے ایک اہلکار شرف الدین میمن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بم دھماکہ اُس وقت ہوا جب نیوی کی ایک بس وہاں سے گُزر رہی تھی‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیصل ایونیو میں ہونے والے اس دھماکے کے نتیجے میں ایک راہ گیر بھی ہلاک ہوا ہے جب کہ 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے شہری کا تعلق نیو کراچی کے علاقے سے بتایا جاتا ہے۔

پاکستان نیوی کے ایک ترجمان کمانڈر سلمان علی نے ابتدائی طور پراس واقعہ میں بس میں سوار بحریہ کے دو اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ نیوی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ نیوی کے نو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور سے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ایک سینیئر پولیس اہلکار طاہر نوید نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ بس نیوی کے اہلکاروں کو ڈوکیارڈ لے جا رہی تھی کہ سڑک کے کنارے نصب بم کا شدید دھماکہ ہوا۔ اُن کے مطابق اس واقعے میں ایک عام شہری کی گاڑی اور موٹر سائیکل کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دھماکے سے جائے وقوعہ سے نزدیک ایک پیٹرول پمپ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق اس بم دھماکے میں وہی طریقہ کار بروئے کار لایا گیا تھا جو ابھی دو روز پہلے ہی کراچی میں نیوی کی دو بسوں پر ہونے والے حملے میں استعمال کیا گیا تھا۔

Anschlag in Karatschi
کراچی ایک طویل عرصے سے دہشت گردانہ حملوں کی زد میں ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جمعرات کو ہونے والا یہ حملہ گزشتہ تین روز کے اندر کراچی میں پاکستان بحریہ کی بسوں پر ہونے والا تیسرا حملہ ہے۔ گزشتہ منگل کو ایک حملہ ڈیفنس فیز ٹو اور دوسرا کراچی بلدیہ ٹاؤن کے علاقے مہاجر کالونی میں ہوا تھا۔ یہ دونوں حملے سڑک کے کنارے نصب بموں کے پھٹنے سے ہی ہوئے تھے اور ان کا شکار نیوی کی بسیں ہی ہوئی تھیں۔ ان واقعات میں چار افراد ہلاک اور 56 زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان میں بحریہ کی ایک لیڈی ڈاکٹر اور نیوی کے تین اہلکار شامل تھے۔ میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق منگل کو ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے گزشتہ ویک اینڈ پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اُن کی فورسز نے دہشت گردوں کی کم توڑ دی ہے۔ تاہم عسکریت پسندوں نے آرمی آپریشن کے رد عمل کے طور پر ملک بھر میں بم دھماکوں اور خود کُش حملوں کی مہم چلا رکھی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عابد حُسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید