کراچی کے ایک مدرسے سے پانچ درجن سے زائد پا بہ زنجیر طلبا برآمد
13 دسمبر 2011کراچی شہر کے نواحی علاقے سہراب گوٹھ میں واقع ایک مذہبی مدرسے جامع مسجد زکریا کونڈالی سے پولیس نے 14 کم عمر بچوں اور 54 مختلف عمر کے بالغ افراد کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ یہ افراد مدرسے کے اندر زنجیروں میں باندھ کر رکھے گئے تھے۔ پولیس نے اس مناسبت سے اپنی تفتیش کا آغاز بھی کردیا ہے۔
پولیس کے ایک تفتیش کار ندیم رؤف کا کہنا ہے کہ جن افراد کو پولیس نے بازیاب کروایا ہے، ان کو ان ہی کے خاندان والے اس مدرسے میں داخل کروا کر گئے تھے۔ ندیم رؤف کے مطابق بعض افراد کو اصلاح کے لیے بھی مدرسے کے حوالے کیا گیا اور کچھ ان میں منشیات کے عادی بھی ہیں۔ کراچی شہر کی پولیس کے تفتیشی افسر ندیم رؤف نے میڈیا کو مزید بتایا کہ مدرسے کی انتظامیہ ان افراد کی دیکھ بھال اور دیگر فراہم کردہ سہولتوں کے عوض فی کس پانچ ہزار پاکستانی روپے یا تقریباً 57 ڈالر وصول کیا کرتی تھی۔ پولیس نے چھاپے کے بعد مدرسے کے ایک ملازم مذہبی استاد کو حراست میں لے لیا ہے جب کہ دیگر چار مذہبی اساتذہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پاکستان کے سماجی تجزیہ کاروں نے پولیس کے تفتیشی افسر کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا ہے کیونکہ طلباء کے جو بیانات مقامی ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے ہیں، وہ مختلف صورت حال کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں تفتیش کار ندیم رؤف مدرسے کی انتظامیہ کے بیانات کو ہی پیش کر رہے ہیں جو یک طرفہ پہلو ہے۔ مقامی ٹیلی وژن چینل جیو کے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے طلباء نے بتایا کہ انہیں مجاہدین بنانے کی تربیت دی جا رہی تھی۔
ٹیلی وژن چینل جیو پر نشر ہونے والے انٹرویوز میں مدرسے سے بازیاب ہونے والے ایک طالب علم کے مطابق مدرسے میں انہیں جسمانی اذیتیں بھی دی جاتی تھیں۔ ایک اور طالب علم کے مطابق مدرسے کے منتظمین انہیں طالبان بنانے کی کوششوں میں تھے اور وہ انہیں کہتے تھے کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد وہ میدان جنگ روانہ کر دیے جائیں گے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے کراچی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ مدرسے سے بازیاب کرائے جانے والے ان افراد کے بارے میں مکمل رپورٹ مرتب کریں اور یہ بھی معلوم کریں کہ کیا اس مدرسے میں دہشت گردی کے فروغ کی تعلیم دی جاتی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستان میں قائم بعض غیر معروف مذہبی مدرسوں کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ان میں طلباء کی بطور مجاہد بھرتی کی جاتی ہے اور ان مدرسوں کی تعداد سینکڑوں میں بیان کی جاتی ہے۔ ان بھرتی شدہ طالب علموں کو آتشیں اسلحے کے استعمال کی تربیت افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں دی جاتی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی