کشمیر میں چالیس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، بھارت
11 اگست 2011یہ بات بھارت کے جونیئر وزیر داخلہ جیتندرا پرساد نے ملکی پارلیمان کو بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں انتالیس ہزار نو سو اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے اکیس ہزار تین سو تئیس ’دہشت گرد‘ تھے۔
خیال رہے کہ بھارت اس متنازعہ خطے میں اپنی حکومت کے خلاف لڑنے والے مسلمان شدت پسندوں کے لیے دہشت گرد کی اصطلاح استعمال کرتا ہے۔
جیتندرا پرساد نے کہا: ’’رپورٹوں کے مطابق 1990ء سے اپریل 2011ء کے دوران جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیرہ ہزار دو سو چھبیس شہری اور سکیورٹی فورسز کے پانچ ہزار تین سو انہتر اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ اعداد و شمار بھارتی کشمیر میں پولیس کے ریکارڈ کے مقابلے میں کم ہے، جس میں یہ تعداد سینتالیس ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔ کشمیر میں موجود انسانی حقوق کے بعض گروپوں کا کہنا ہے کہ 1989ء کے آخر میں پیدا ہونے والے ان حالات کے بعد سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہو سکتی ہے۔
بھارت اور پاکستان کی جانب سے 2004ء میں امن عمل شروع کرنے کے بعد اس خطے میں تشدد کی کارروائیوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔
بھارت کے جونیئر وزیر داخلہ کی جانب سے پارلیمنٹ میں دیے گئے یہ اعداد و شمار کشمیر میں تین پولیس اہلکاروں اور ایک آرمی آفیسر کی گرفتاری کے بعد سامنے آئے ہیں۔ یہ گرفتاریاں دورانِ حراست ایک شخص کی ہلاکت اور گزشتہ ماہ مبینہ جعلی لڑائی کے حوالے سے کی گئی تفتیش کے بعد عمل میں آئیں۔
1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد سے ہی کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان حائل اہم مسائل میں سے ایک ہے۔ ایٹمی طاقت کے حامل یہ ہمسایہ ممالک تین جنگیں لڑ چکے ہیں، جن میں سے دو کشمیر پر کنٹرول کے حوالے سے تھیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / اے ایف پی
ادارت: افسر اعوان