1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: صوبائی حکومتوں کے اقدامات وزیراعظم کی مخالفت کے نذر

28 مارچ 2020

پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے، ملک میں مصدقہ کیسز کی تعداد چودہ سو سے زائد ہو چکی ہے۔ لیکن تحریک انصاف کی حکومت اس معاملے کو سیاست سے الگ کرکے قومی مسئلہ کے طورپر دیکھنے کو تیار نہیں۔

https://p.dw.com/p/3aAFx
Pakistan Coronavirus Covid-19
تصویر: Reuters/A. Soomro

مبصرین کہتے ہیں کہ عمران خان بھی وہی غلطی کر رہے ہیں جو کورونا سے متاثر  چار بڑے ممالک کے سربراہان نے کی، امریکی صدر ٹرمپ اپنی قوم کو صورت حال کنٹرول میں ہونے کا جھوٹا دلاسہ دیتے رہے، اسپین میں کورونا وائرس کے کیسسز کی تصدیق کے باوجود عورت مارچ منعقد کرنے کی اجازت دی گئی، اٹلی کے عوام نے اپنی حکومت کی بات نہیں مانی اور حکومت نے بروقت لاک ڈاؤن نہیں کیا جبکہ ایران میں تو روحانی پیشوا اور حکومت دونوں نے ہی کورونا وائرس کی وبا کو امریکی سازش سمجھ کر عوام کو متنبہ کرنے کی بجائے تسلی اور دلاسے دیے۔ غیر معمولی صورت حال میں وزیراعظم عمران خان کو سوچنا ہوگا کہ کہیں وہ پچیس فیصد شہریوں کو درپیش ممکنہ خدشے کے باعث ایک سو فیصد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا یقینی بندوبست تو نہیں کر رہے۔ رفاعی تنظیموں کے اتنے بڑے نیٹ ورک کو استعمال کرنے کی بجائے رضا کاروں کی نئی فورس بنانے کا شوشہ بظاہر سیاست کے سوا کچھ نہیں ہے۔

Pakistan Coronavirus Covid-19
تصویر: Reuters/A. Soomro

پاکستان میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق چھبیس فروری کو کراچی میں ہوئی اور ایک ماہ ہی کے دوران یہ تعداد صوبہ سندھ میں چار سو چوالیس ہوچکی ہے لیکن پاکستان میں مجموعی طورپر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد انتہائی برق رفتاری سے چودہ سو سے تجاوز کر چکی ہے اور ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں صرف پندرہ روز میں کیسز سندھ سے زیادہ ہو گئے ہیں۔

اس دوران سندھ حکومت ابتداء سے ہی اس وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے سنجیدہ اور متحرک نظر آئی اور اس حوالے سے وزیر اعلٰی مراد علی شاہ انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ قرنطینہ مراکز کا قیام ہو یا ایران سے آنے والے زائرین کے ٹیسٹ سندھ حکومت نے اب تک ہر کام بروقت کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کئی مرتبہ وزیراعظم عمران خان سے لاک ڈاون کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے نہ صرف اس پر توجہ نہیں دی بلکہ قوم سے خطابات اور نیوز کانفرنس میں لاک ڈاؤن کو ملک کے پچیس فیصد سطح غربت سے نیچے رہنے والے افراد کے لیے قاتل قرار دے دیا۔

Screenshot Exklusivinterview mit Imran Khan

وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ''چین نے لاک ڈاؤن کیا کیونکہ چین دنیا کا دوسرا بڑا امیر ملک ہے، پاکستان جیسے ملک میں یہ ممکن نہیں کہ پورا ملک اچانک بند کردیا جائے، ہمارے پاس اتنا بڑا نیٹ ورک ہی نہیں کہ ہم چھوٹے، شہروں، قصبوں اور گاوں دیہات میں رہنے والے لوگوں کے گھروں پر راشن پہنچا سکیں، لوگوں کو خود رضا کارانہ طور پر گھروں پر رہنا چاہیے۔‘‘

وفاقی حکومت نے مطالبات پر کان نہ دھرے تو سندھ حکومت نے تئیس مارچ سے صوبہ بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا جس پر عملدرآمد کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے، مگر وزیراعظم نے اس کی بھرپور مخالفت کی، لیکن اگلے ہی روز پنچاب، پھر خیبر پختونخواہ اور آخر میں بلوچستان نے بھی لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا۔ یوں وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ بھی بلآخر لاک ڈاؤن پر مجبور ہوگئی۔

Pakistan Coronavirus Covid-19
تصویر: Reuters/F. Aziz

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیاں

ملک بھر میں یہ تالہ بندی مؤثر ہوتی نظر نہیں آ رہی کیونکہ لوگ شاید گھروں میں بیٹھنے کو تیار ہی نہیں۔ صرف صوبہ سندھ میں گزشتہ پانچ روز کے دوران لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر تقریباﹰ دو ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ بلکہ نماز جمعہ کے اجتماعات منعقد کرنے والے پیش اماموں اور مساجد کی انتظامیہ سمیت پانچ سوسے زائد مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں، پھر بھی صوبائی حکومت کو کورونا کے حوالے سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیابی نہیں ہو رہی۔ ملک بھر کے علما نے صدر مملکت عارف علوی کو اختیار دیاکہ اسلامی ریاست کا سربراہ جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد کرسکتا ہے لیکن صدر بھی اپنی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کی راہ پر چلتے ہوئے مشکل فیصلہ نہیں کر پائے اور سندھ حکومت کو یہ فیصلہ بھی تنہاہ ہی کرنا پڑ گیا۔

Pakistan Coronavirus Covid-19
تصویر: Reuters/M. Raza

پاکستان میں صحت کی سہولیات کورونا وائرس سے پہلے بھی قابل زکر نہیں تھیں لیکن کورونا کی وبا کے بعد نہ صرف ڈاکٹرز بلکہ پیرامیڈیکل اسٹاف کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ کراچی کے دو بڑے ہسپتال عملاﹰ بند ہو گئے ہیں اور حکومت سندھ کو فوج کی مدد سے دس ہزار بستروں کا ہسپتال بنانا پڑا ہے۔ ایسے میں طبی عملہ بغیر کسی حفاظتی اقدام کے بہت زیادہ دیر تک خدمات سر انجام نہیں دے پائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں