1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا نو منتخب قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر ہو سکے گا؟

26 فروری 2024

صدرمملکت عارف علوی کی طرف سے نو منتخب قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی حکومتی سمری مسترد کیے جانے کے اقدام نے ایک آئینی بحث چھیڑ دی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کی آرا منقسم ہیں۔

https://p.dw.com/p/4cuF5
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی تصویر: Mehmet Eser/AA/picture alliance

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے نومنتخب قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سےبھجوائی گئی سمری مسترد کر دی ہے۔ صدر کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسےموقع پر کیا گیا ہے جب ملکی آئین کے مطابق نومنتخب اسمبلی کا اجلاس منعقد کیے جانے کے لیے صرف تین دن باقی بچے ہیں۔

پاکستان میں مقامی ذرائع ابلاغ پر ایوان صدر کے ذرائع کے حوالے سے خبروں میں بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت نےالیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال سُنی اتحاد کونسل کو خواتین اوراقلیتوں کی مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کی وجہ سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست پردستخط نہیں کیے۔ صدر کا موقف ہے کہ تمام مخصوص نشستیں تفویض کیے جانے تک قومی اسمبلی کا ایوان مکمل نہیں ہو گا، اس لیے اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔

خیال رہے کہ نگران وفاقی حکومت نے اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے سمری گزشتہ ہفتے ایوان صدر بھجوائی تھی۔ تاہم اس سمری کی تاحال منظوری نہ دیے جانے پر مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ان کی دیگر اتحادی جماعتیں صدر علوی پر پہلے ہی تنقید کر رہی تھیں۔

Pakistan Parlament Nationalversammlung in Islamabad
اسلام آباد میں واقع قومی اسمبلی کی عمارت تصویر: AP

پیپلزپارٹی کی رہنما سینٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ صدر عارف علوی کے پاس قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے شرائط عائد کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں شیری رحمان کا کہنا تھا، " آئین کے آرٹیکل (2) 91 کے مطابق انتخابات کے انعقاد کے 21 ویں دن صدر کو نو منتخب اسمبلی کا اجلاس بلانا ہو گا۔‘‘

اس بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل (1) 54 کے تحت صدر مملکت اکیس دن کے اندر نومنتخب اسمبلی کا افتتاحی اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔"

اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما سینٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر صدر علوی اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے 29 فروری تک اسمبلی کا اجلاس نہیں بلاتے تو سبکدوش ہونے والے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف یہ اجلاس بلا کر آئینی ضرورت پوری کریں گے۔

تاہم پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹرسید علی ظفر نے قومی اسمبلی  کے اسپیکر کے ایوان زیریں کا پہلا اجلاس بلانے کے متوقع اقدام کو "غیر آئینی" قرار دیا۔ پیر کے روز اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر آئین کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔ کئی مخصوص نشستیں خالی ہونے پر اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔

Pakistans Ministerpräsident Raja Pervez Ashraf
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرفتصویر: picture alliance/landov

ان کا موقف تھا کہ اسپیکر کے پاس قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا کوئی آئینی اختیار نہیں اور ایسا کوئی بھی اقدام غیر قانونی ہوگا۔

مخصوص نشستوں کے معاملے پر کھلی سماعت

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سُنی اتحاد کونسل کی طرف سے مخصوص نشستوں کے حوالے سے دائر کی جانے والی درخواست پر کل بروز منگل کھلی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا پانچ رکنی بینچ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد اس جماعت کو اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں الاٹ کرنے سے متعلق فیصلہ کرے گا۔

الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 23 مخصوص نشستوں پر نوٹی فکیشن تاحال روکے ہوئے ہیں۔

ش ر/ ع ت