کیا بنگلہ دیش جیسے حالات پاکستان میں بھی پیدا ہو سکتے ہیں؟
6 اگست 2024پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر محمد علی سیف نے صوابی جلسے کو 'جعلی حکومت‘ کے خاتمے اور عمران خان کی رہائی کی ایک نوید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلادیش میں، جو کچھ ہوا، وہ دراصل صرف ایک ٹریلر ہے اور شیخ حسینہ کی طرح شریف خاندان بھی ملک سے فرار ہونے کے لیے تیار ہو جائے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حراست میں لیے جانے کا ایک سال مکمل ہونے پر صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے شہر صوابی میں ایک بڑا جلسہ کیا ہے۔ اس جلسے میں مطالبہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی رہائی میں تاخیر نہ کی جائے۔
پاکستان: عمران خان کا فوج کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اشارہ
جماعت اسلامی کا راولپنڈی میں مہنگائی کے خلاف دھرنا جاری
کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور ناقدین کے بقول اسی لیے صوابی منعقدہ جلسے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ تقریبا دس ہزار کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس جلسے میں شریک ہونے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ثابت کر دیا ہے کہ عمران خان اب بھی ''لوگوں کے دلوں کی دھڑکن‘‘ ہیں۔
اس جلسے کا مقصد وفاقی حکومت پر زور ڈالنا تھا کہ وہ عمران خان کو بلا کسی تاخیر رہا کر دیں۔ سن 2022 میں عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے یہ سب سے بڑا جلسہ تھا۔
علی امین گنڈا پور نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ لوگ اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی تیاری کر لیں کیونکہ پی ٹی آئی اس ماہ کے اختتام یا آئندہ مہینے کے آغاز پر دارالحکومت میں ایک بڑا مظاہرہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو اسلام میں میں ریلی منعقد کرنے سے روکا تو وہ سب پابندیوں کو توڑ دیں گے۔
کے پی میں پی ٹی آئی کے مشیر اطلاعات محمد علی سیف کے بقول شریف خاندان کو بنگلہ دیش میں ہونے والی سیاسی پیش رفت سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا بنگہ دیشی سابق وزیر اعظم شیخ حیسنہ واجد کے ساتھ ہوا ہے، وہی پاکستان کی ''جعلی حکومت‘‘ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
جیل میں 'دہشت گرد کی طرح پنجرے میں بند ہوں'، عمران خان
’’پی ٹی آئی پر پابندی سے جمہوریت کمزور ہو گی‘‘
محمد علی سیف کا مزید کہنا تھا کہ جب عوام کا سیلاب اسلام آباد کا رخ کرے گا تو شہباز شریف کی ''جعلی سلطنت‘‘ پاش پاش ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ ایک ماہ سے جاری عوامی احتجاج کے بعد پانچ اگست کو ملک سے فرار ہو گئی تھیں، جس کے بعد فوج نے اقتدار سنبھالتے ہوئے عبوری حکومت بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان پانچ اگست سن 2023 سے حراست میں ہیں۔ سن دو ہزار بائیس میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ تاہم عوامی سطح پر اب بھی پاکستان میں وہ ایک ہیرو کی طرح دیکھے جاتے ہیں۔
ع ب / ا ا ( اے پی، روئٹرز)