ہیلی کاپٹر حادثے میں کسی مجرمانہ سرگرمی کا ثبوت نہیں، ایران
24 مئی 2024سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کی طرف سے شائع کردہ ملکی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''ہیلی کاپٹر کے ملبے پر گولیوں کے کوئی سوراخ یا ان سے ملتے جلتے کوئی اثرات نہیں دیکھے گئے۔‘‘ ایران کی طرف سے جاری کردہ اس بیان سے پہلے سوشل میڈیا پر ایسی افواہوں کا بازار گرم تھا کہ اس ہیلی کاپٹر حادثے کے پیچھے کسی تیسری قوت کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
یہ ابتدائی رپورٹ جمعرات کو رات گئے جاری کی گئی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے، ''ایک بلندی والے علاقے سے ٹکرانے کے بعد ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی تھی۔‘‘ ابتدائی نتائج کے مطابق، ''کنٹرول ٹاور اور پرواز کے عملے کے مابین بات چیت کے حوالے سے بھی کوئی مشکوک پہلو یا تفصیلات دیکھنے میں نہیں آئے۔‘‘
ایرانی صدر کی اچانک ہلاکت، اب کیا ہو گا؟
ایرانی حکام کے مطابق، ''صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر حادثے سے قبل پہلے سے طے شدہ راستے پر پرواز کر رہا تھا اور اس نے اپنی پرواز کا طے شدہ راستہ نہیں چھوڑا تھا۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کا ملبہ پیر کی صبح ایرانی ڈرونز نے ڈھونڈ لیا تھا لیکن ''علاقے کی پیچیدگی، دھند اور کم درجہ حرارت‘‘ نے تلاش اور امدادی ٹیموں کے کام میں رکاوٹیں ڈالیں۔
ایرانی فوج نے کہا ہے کہ اس حادثے کی وجوہات کی مکمل چھان بین کے لیے مزید وقت درکار ہے اور اسی لیے مزید تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر اتوار کے روز شمال مغربی ایران میں دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا تھا، جب وہ آذربائیجان کے ساتھ سرحد کے قریب ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس تبریز شہر جا رہے تھے۔
ہلاک ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو گزشتہ روز (جمعرات کو) ان کے آبائی شہر مشہد میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔
اسی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی رہنماؤں میں صدر رئیسی کی کابینہ کے رکن اور ملکی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی شامل تھے، جنہیں جمعرات ہی کے روز ملکی دارالحکومت کے جنوب میں واقع شہر ری میں شاہ عبدالعظیم کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔
ا ا / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)