1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی صدر کی اچانک ہلاکت، اب کیا ہو گا؟

21 مئی 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں اچانک ہلاکت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ایران کئی جیو پولیٹیکل اور اقتصادی مسائل سے نبرد آزما ہے۔

https://p.dw.com/p/4g5xl
Gedenkfeier für den verstorbenen iranischen Präsidenten Raisi
تصویر: Fatemeh Bahrami/Anadolu/picture alliance

ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی ہلاکت نے پورے مشرقِ وسطیٰ کو دھچکا پہنچایا ہے۔ رئیسی ایران آذربائیجان سرحد پر اپنے آذری ہم منصب الہام علیف کے ساتھ ایک ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس لوٹ رہے تھے اور انہیں ایک دشوار گزار پہاڑی سلسلے میں خراب موسمی حالات میں حادثے کا سامنا ہوا۔ اب تک اس حادثے کی اصل وجوہات سامنے نہیں آئی ہیں۔

ایران خود صدر ابراہیم رئیسی کی موت کا ذمہ دار ہے، امریکہ

صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، تلاش کا کام جاری

اس معاملے میں مختلف افراد مختلف طرز کے اندازے لگا رہے ہیں، مگر جرمن انسٹیٹیوب برائے عالمی و علاقائی امور نامی تھنک ٹینک سے وابستہ سارا بزوبندی کے مطابق، ''بہ ظاہر یہ ایک حادثہ تھا یا ممکنہ مٹیریل مسائل تھے، مگر ممکن ہے کہ یہ ایک سازش ہو، جو خود رئیسی ہی کے سیاسی حلقے میں سے کسی نے رچائی ہو۔ آپ کسی بھی شے کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے۔‘‘

بزوبندی کے مطابق ایرانی عوام یقینی طور پر آئندہ دنوں یا ہفتوں میں اس حادثے سے متعلق مزید تفصیلات کے منتظر ہوں گے۔

Iran Neuer Präsident Mohammad Mokhber mit Gholamhossein Ezhehi und Mohammadbagher Ghalibaf
محمد مخبر نے عبوری صدر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں ہیںتصویر: mehr

حالات قابو میں رکھنے کی کوشش کرتی حکومت

ایرانی اسلامی مذہبی حکومت اس وقت اس کوشش میں ہے کہ حالات قابو میں رہیں۔ ایرانی حکومتی کابینہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس مشکل وقت کے باوجود کسی بھی تعطل کے بغیر اپنا کام جاری رکھے گی۔ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے، ''ہم اپنے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہآیت اللہ رئیسی کی ان تھک خدمات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔‘‘

دوسری جانب پاسداران کونسل کی جانب سے بھی ایک بیان میں عوام کو یقین دلایا گیا ہے کہ عوامی امور بغیر کسی تعطل کے جاری رہیں گے۔

نائب صدر محمد مخبر نے عبوری طور پر عہدہ صدارت سنبھال لیا ہے اور وہ لازمی صدارتی انتخابات سے قبل پچاس روز تک اس عہدے پر براجمان رہ سکتے ہیں۔

رئیسی کی ہلاکت پر اپنے تعزیتی پیغام میں ایرانی سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے مخبر کی تقرری کا اعلان بھی کیا۔ 68 سالہ مخبر گو کہ اب تک اس شیعہ مذہبی ریاست میں عوامی منظر نامے پر بہت زیادہ نہیں تھے مگر جرمن انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اینڈ سکیورٹی افئیرز سے وابستہ وزٹنگ فیلو حمید رضا عزیزی کے مطابق مخبر کے پاسداران انقلاب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ''مخبر کی پاسداران انقلاب کی قیادت کے ساتھ گہرے رابطے ایرانی حکومتی انتظام میں پاسداران انقلاب کے کردار کی پائیداری بلکہ مزید پختگی کا باعث بنیں گے۔‘‘

نئے انتخابات، مگر کوئی تبدیلی نہیں

بروزبندی کے مطابق انتخابات تو آئین کے مطابق پچاس روز کے اندر اندر منعقد ہو جائیں گے، ''مگر ایسا کہا جا سکتا ہے کہ اس بار بھی یہ کوئی جائز انتخابات نہیں ہوں گے بلکہ یہ بھی ماضی کی طرح فقط ایک برائے نام ہی ہوں گے۔‘‘

واضح رہے کہ سن2021 میں ہوئے عام انتخابات میں صدر ابراہیم رئیسی باآسانی فتح یاب ہو گئے تھے۔

یہ بات اہم ہے کہ ایران میں افراط زر کی شرح پچاس فیصد سے زائد ہے اور وہاں مہنگائی انتہائی عروج پر ہے۔ ساتھ ہی ایران کو جیوپولیٹکل محاذ پر بھی کئی چینلنجز کا سامنا ہے۔ ایسے میں ایران میں حکومت مخالف افراد کے خلاف پھانسی کی سزا بہ طور ہتھیار استعمال کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ برس ایران میں آٹھ سو تریپن افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ یہ تعداد دو ہزار پندرہ کے بعد اب تک کی سب سے زیادہ تھی۔ ایران میں سن دو ہزار بائیس میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد بڑی تعداد میں لوگ گرفتار کیے گئے اور سخت سزائیں سنائی گئیں۔

یہ مضمون سب سے پہلے جرمن زبان میں شائع ہوا

ع ت، ا ا (کرسٹین کنِپ)