ہیٹی میں تباہ کن زلزلے کو سو دن ہو گئے
19 اپریل 2010جنوری کے دوسرے ہفتے میں ہیٹی میں آنے والے زلزلے نے ملکی دارالحکومت پورٹ او پرانس کو سب سے زیادہ متاثر کیا تھا۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں اور مالی نقصانات بھی اسی شہر اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں ہوئے تھے۔ پھر انتہائی محرومی اور بین الاقوامی امدادی سامان کی ترسیل میں تاخیر کے باعث شہر میں لوٹ مار کے واقعات بھی شروع ہو گئے تھے۔
زلزلے کے بعد ہزاروں ہلاک شدگان کی لاشیں کئی دنوں تک اس طرح ملبے کے نیچے دبی رہی تھیں کہ نہ تو ان کی تلاش اور تدفین کا ہی کوئی فوری انتظام ہو سکا تھا اور نہ ہی اپنے گھر بار سے محروم ہو جانے والے متاثرین کی فی الفور مدد کی جا سکی تھی۔ اب تاہم سو دن گذر جانے کے بعد صورت حال یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اپنے طور پر لاکھوں متاثرین کی کافی مدد کر چکی ہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
اس کے علاوہ ابھی بھی بہت سے متاثرین ایسے ہیں، جنہیں نہ تو کافی ادویات اور اشیائے خوراک دستیاب ہیں اور نہ ہی مناسب رہائشی سہولیات۔ اس پس منظر میں ہیٹی کے ان متاثرین کی بھر پور مدد کرنے والی جرمن امدادی تنظیمیں اپنی کوششوں کے حوالے سے قدرے مطمئن ہیں۔ ان تنظیموں کے مطابق ہیٹی میں عوام کی اکثریت یوں تو زلزلے سے پہلے بھی انتہائی غربت کا شکار تھی۔ اب تاہم ان کی مدد کا سلسلہ بہتر اور قدرے تیز رفتار ہوتا جا رہا ہے۔
ہیٹی میں جنوری کے زلزلے میں دو لاکھ سے زائد انسانوں کی ہلاکت کے علاوہ دس لاکھ سے زائد شہری بے گھر بھی ہو گئے تھے۔ ان متاثرین کی اکثریت ابھی تک خیموں اور دیگر عارضی رہائش گاہوں میں قیام پذیر ہے۔ ایسے میں یہ مثبت پیش رفت بھی دیکھنے میں آئی کہ مختلف ملکوں میں امدادی تنظیموں نے مل کر ہیٹی کے متاثرین کے لئے مشترکہ امدادی بینک اکاؤنٹ کھولے، رقوم کو جمع کرنے اور انہیں استعمال میں لانے کا طریقہ کار آسان بنا دیا گیا اور متاثرین کے لئے مسلسل امداد کی ترسیل یقینی ہو گئی۔ جرمنی میں ہیٹی کے متاثرین کے لئے امدادی تنظیموں کے فوری طور پر قائم کئے گئے اتحاد کی طرف سے شروع کے تین ماہ میں قریب 20 ملین یورو جمع کئے گئے۔ اس کے علاوہ مختلف تنظیموں کے اپنے اکاؤنٹس میں بھی ہیٹی کے متاثرین کے لئے عام شہریوں کی طرف سے جو عطیات جمع کرائے گئے، ان کی مالیت بھی25 ملین یورو رہی۔
کئی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہیٹی زلزلے سے قبل بھی اقتصادی طور پر بحرانی حالات کا شکار تھا۔ اسی لئے وہاں متاثرین کی مدد اور تعمیر نو کے منصوبوں کے لئے قدرتی آفات سے متاثرہ دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں کافی طویل عرصے تک امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس زلزلے کے سو دن بعد بھی ہیٹی اور وہاں زلزلے کے متاثرین کی مدد کے لئے جو منصوبے تیار کئے جا رہے ہیں، وہ زیادہ تر کئی سالوں پر محیط ہیں، نہ کہ محض چند مہینوں پر۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: کشور مصطفےٰ