یمنی باغیوں کے لیے ایرانی میزائل: حوثیوں کی تردید
16 دسمبر 2017یمنی دارالحکومت صنعاء سے ہفتہ سولہ دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ چند برسوں سے خانہ جنگی کے شکار اور عرب دنیا کی غریب ترین ریاستوں میں شمار ہونے والے ملک یمن کے ایران نواز حوثی کہلانے والے باغیوں کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ ان امریکی دعووں میں کوئی سچ نہیں اور یہ ’جھوٹ کا پلندہ‘ ہیں کہ تہران حکومت کی طرف سے یمنی باغیوں تک مختلف راستوں سے میزائل پہنچائے جا رہے ہیں۔
ایران حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کر رہا ہے، امریکی الزام
جنگ سے متاثر یمن کو اب خُناق کی وبا کا سامنا
محمد عبدالسلام نے جمعہ پندرہ دسمبر کی رات ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا جو فیصلہ کیا، اس پر جنگ زدہ یمن سمیت تمام عرب ممالک اور پوری اسلامی دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور مشتعل مسلمانوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
حوثی باغیوں کے ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا کہ واشنگٹن کی طرف سے تہران پر یمنی باغیوں کو میزائل فراہم کرنے کے الزام لگانا دراصل امریکی حکومت کی وہ کوشش ہے، جس کے ذریعے وہ یروشلم شہر کی حیثیت سے متعلق اپنے فیصلے کے نتائج کا سامنا کرنے سے بچنا چاہتی ہے۔
تین دہائیوں کا حکمران، چند افراد کی موجودگی میں دفن
سعودی عرب سے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں، روحانی
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی حکومت نے جمعرات چودہ دسمبر کو کہا تھا کہ اس امر کے ’ناقابل تردید‘ شواہد موجود ہیں کہ تہران حکومت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کر رہی ہے بلکہ ساتھ ہی امریکا نے چند ایسے میزائلوں کے ٹکڑے بھی دکھائے تھے، جو حوثی باغیوں نے یمن میں اپنے زیر قبضہ ریاستی علاقے سے سعودی عرب پر فائر کیے تھے۔
تب امریکی حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ سعودی عرب میں حوثیوں کے فائر کردہ ان میزائلوں کے کئی حصوں پر واضح طور پر ایسے نشانات موجود تھے کہ یہ میزائل بنیادی طور پر ایران ہی سے آئے تھے۔ ان دعووں کے برعکس ایران شروع سے ہی ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ یمن میں حوثی باغیوں کو کوئی ہتھیار یا گولہ بارود فراہم کر رہا ہے۔
سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح ہلاک ہو گئے
حوثی صالح سے اور صالح سعودی عرب سے بات چیت کے لیے تیار
اقوام متحدہ کے امدادی ورکرز کی یمن واپسی
یمن کی خانہ جنگی میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو اپنے خلاف ایک ایسے عسکری اتحاد کی کارروائیوں کا سامنا ہے، جس کی قیادت سعودی عرب کر رہا ہے، اور جسے امریکا کی حمایت بھی حاصل ہے۔
یمنی خانہ جنگی میں اب تک ہزارہا افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں انسان داخلی طور پر بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اسی جنگ کی وجہ سے کئی ملین یمنی شہریوں کو اشیائے خوراک کی شدید قلت کا سامنا بھی ہے۔