یو اے ای سے 20 ہزار سے زائد پاکستانی وطن لوٹنے کی کوشش میں
6 اپریل 2020دبئی سے پیر چھ اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاستوں خاص کر دبئی اور ابوظہبی میں حکام نے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے مزید سخت اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں اب تک کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کے تقریباﹰ اٹھارہ سو واقعات کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ اب تک وہاں اس مرض کے ہاتھوں دس افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
دبئی میں مکمل لاک ڈاؤن
دبئی میں اس وقت مکمل لاک ڈاؤن ہے اور متحدہ عرب امارات کے مسافر پروازوں کے ذریعے باقی ماندہ دنیا سے تمام سفری رابطے بھی معطل ہیں۔ حکام نے پورے یو اے ای میں کرفیو بھی لگا دیا ہے۔ یو اے ای کی وفاقی ریاستوں میں سے سب سے زیادہ آبادی دبئی کی ہے، جہاں لاکھوں جنوبی ایشیائی تارکین وطن مہمان کارکنوں کے طور پر کام کرتے ہیں، جن میں بہت بڑی تعداد میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔ دبئی میں اکتیس مارچ سے مکمل لاک ڈاؤن کے دوران اس امارت کے کئی حصوں میں طبی کارکن گھر گھر جا کر عام لوگوں کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ بھی کر رہے ہیں۔
پاکستانی قونصل خانے کا موقف
دبئی میں پاکستانی قونصل خانے کے ایک ترجمان نے آج پیر کے روز نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اب تک بیس ہزار سے زائد پاکستانی تارکین وطن اس سفارتی مرکز سے رابطہ کر کے اپنی اس فوری خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ بلاتاخیر واپس پاکستان لوٹنا چاہتے ہیں۔
پاکستانی قونصل خانے کے مطابق اب تک جن پاکستانیوں نے وہاں اپنی وطن واپسی کے لیے خود کو رجسٹر کروایا ہے، ان میں سے بہت سے ایسے بھی ہیں، جن کے یو اے ای میں قیام کے ویزوں کی مدت ختم ہو چکی ہے یا ایسے پاکستانی بھی جو اس وبا کی وجہ سے اپنی ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں اور جن کو ان کے مقامی آجرین نے تنخواہوں کی ادائیگی بھی روک رکھی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں ایک ملین سے زائد پاکستانی تارکین وطن
پاکستانی سفارتی ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم اور وہاں کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن کی تعداد ایک ملین سے زائد بنتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستانی سفارتی نمائندے یو اے ای کے حکام کے ساتھ اس مقصد کے تحت بات چیت میں مصروف ہیں کہ کسی طرح ان پاکستانیوں کے لیے مسافر پروازوں کا اہتمام کر کے انہیں واپس پاکستان پہنچایا جا سکے۔ چونکہ متحدہ عرب امارات سے آنے اور وہاں جانے والی معمول کی تمام مسافر پروازیں گزشتہ ماہ سے بند ہیں، اس لیے بظاہر ایسا کوئی فوری امکان نظر نہیں آتا کہ یو اے ای سے ان ہزارہا پاکستانی شہریوں کی بلاتاخیر وطن واپسی ممکن ہو سکے گی۔
کل اتوار پانچ اپریل کے روز دبئی میں پاکستانی قونصل خانے کے باہر ایسے بہت سے پاکستانی شہریوں نے وہاں جمع ہو کر یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ ان کی وطن واپسی کا بندوبست کیا جائے۔ یہ پاکستانی کارکن وہاں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جمع ہوئے تھے اور حکام کے مطابق مقامی پولیس نے پاکستانیوں کے اس گروپ کو وہاں سے منتشر کر دیا تھا۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)