یورپی رہنماؤں کی توجہ مہاجرین کی آمد روکنے اور ملک بدریوں پر
24 جون 2017یورپی یونین کی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے برسلز میں ہونے والی اس سمٹ کے بعد کہا کہ مہاجرین کو سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے سے روکنے کے لیے ان تارکین وطن کے آبائی ممالک اور بحیرہ روم کے پار واقع لیبیا جیسی ریاستوں سے تعاون میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔
’مہاجرین چلا چلا کر کہتے رہے کہ آکسیجن ختم ہو رہی ہے‘
جرمنی میں نئی زندگی (2): کسے پناہ ملے گی اور کسے جانا ہو گا؟
یورپی رہنماؤں کی اس سمٹ میں یونین کے رکن ممالک کے مابین کئی امور پر اختلاف رائے بھی نمایاں رہے، جن میں یورپ میں مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کا معاملہ سرفہرست رہا۔ جرمنی میں اس سال عام انتخابات ہو رہے ہیں اور شاید اسی وجہ سے جرمن رہنما مہاجرین سے متعلق اختلافی موضوعات پر اپنے موقف کے لیے تائید حاصل کرنے کی نمایاں کوششیں کرنے سے اجتناب کرتے رہے۔
وفاقی جرمن وزیر داخلہ سمٹ سے پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے سلسلے میں جن امور پر یونین میں اختلاف پایا جاتا ہے، اس سمٹ میں ان کو فی الحال نظر انداز کیا جائے گا اور توجہ ان معاملات پر مرکوز کی جائے گی، جن پر قریب سبھی رکن ممالک میں اتفاق پایا جاتا ہے۔
اس سربراہی کانفرنس کے دوران تارکین وطن کی واپسی میں تعاون نہ کرنے والے ممالک کے لیے ویزا پالیسی سخت کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ علاوہ ازیں مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے یورپ کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی مزید سخت کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ اقتصادی تارکین وطن کی واپسی یقینی بنانے کی کوششوں میں افریقی ممالک اور یورپی یونین کے مابین تجارتی معاہدے بھی کیے جانا چاہییں۔
مہاجرین سے متعلق مشترکہ یورپی پالیسی اور یورپ میں مہاجرین کی تقسیم کے موضوع پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باوجود انگیلا میرکل نے فرانسیسی صدر ماکروں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میں اس معاملے پر اظہار رائے کرتی رہوں گی۔‘‘
ماکروں نے بھی اس بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں ہر صورت مہاجرین کو پناہ دینا ہے، کیوں کہ یہ ہماری روایت بھی ہے اور ہمارے لیے اعزاز کی بات بھی۔ ہمیں ان ممالک کے ساتھ یک جہتی دکھانے کی بھی ضرورت ہے جو مہاجرین کا زیادہ بوجھ برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔‘‘
جرمنی: مہاجرین کی ملک بدری کے لیے خصوصی اہلکار درکار
پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی