یورپی یونین کی طرف سے روس پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ
30 اگست 2014جمعے کے دن اطالوی شہر میلان میں منعقد ہوئے ایک اجلاس میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ یوکرائن تنازعے میں ملوث ہونے کی بنیاد پر روس پر اضافی پابندیاں عائد کر دی جانا چاہییں۔ یورپی رہنماؤں کا یہ غیر رسمی اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہوا، جب ایک روز قبل ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرائن میں ایک ہزار کے قریب روسی فوجی موجود ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ روس ایسے تمام تر الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میلان سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگرچہ وزرائے خارجہ نے ماسکو حکومت پر تازہ اقتصادی پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق رائے کیا ہے تاہم ممکنہ پابندیوں کی نوعیت پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ متعدد یورپی ریاستیں روس پر ممکنہ پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ادھر روس نے بھی دھمکی دے دی ہے کہ یورپی ممالک کو گیس کی سپلائی کرنے کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
یورپی رہنما یوکرائن میں روسی مداخلت پر غور کرنے کے لیے آج برسلز میں ایک اہم سمٹ میں شریک ہو رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسی ملاقات میں روس کے خلاف سخت اقدامات کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے میلان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مشرقی یوکرائن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تناؤ ختم کرنے کی تمام تر کوششیں مایوس کن نتائج پر ختم ہوئی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آثار بتاتے ہیں کہ وہاں کی صورتحال کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
جرمن وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں اگر ماسکو حکومت یوکرائن میں قیام امن کے لیے مؤثر کوشش نہیں کرتی، تو اس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنا چاہییں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بحران کے حل کے لیے منطقی راستے تلاش کرنا ضروری ہیں۔ اسی طرح ڈچ اور سویڈش وزرائے خارجہ نے بھی کہا کہ اگر یوکرائن کے معاملے پر ماسکو حکومت کے مؤقف میں لچک نہیں آتی تو یورپ کو ایک متحدہ حکمت عملی تیار کرنا ہو گی۔
دریں اثناء جرمن حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسی خبروں کی روس وضاحت کرے کہ وہ یوکرائن میں بد امنی کو ہوا دینے کی کوشش میں ہے اور اس کے فوجی مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کو عملی مدد فراہم کر رہے ہیں۔