یونان سے اٹلی جانے کی کوشش میں درجنوں تارکین وطن پکڑے گئے
18 دسمبر 2017جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی یونانی دارالحکومت ایتھنز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق غیر قانونی طور پر اٹلی جانے کی کوشش کرنے والے درجنوں افراد کی گرفتاری کا یہ واقعہ آج اٹھارہ دسمبر بروز پیر پیش آیا۔
یونان سے واپس جانے والے پاکستانی مہاجرین کی مالی مدد
ترکی نے پاکستانیوں سمیت 310 مہاجرین یونان جانے سے روک دیے
تفصیلات کے مطابق یہ تارکین وطن یونان کے جزیرہ نما موریا کے میتھونی نامی علاقے سے بحیرہ آیونین کے طویل سمندری راستوں کے ذریعے بظاہر اٹلی جانے کی کوشش میں تھے۔ اسی دوران یونانی سکیورٹی حکام نے سمندری پانیوں میں موجود ان کی کشتی کی نشاندہی کر لی۔ یونانی کوسٹ گارڈز نے ایک ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے کشتی میں سوار پینتیس افراد کو گرفتار کر لیا۔
اسی دوران کوسٹ گارڈز نے بحیرہ آیونین کے انہی پانیوں میں ایک اور کشتی کی نشاندہی بھی کر لی، جس پر ترکی کا پرچم لہرا رہا تھا۔ یونانی ساحلی محافظوں نے جب اس کشتی کی تلاشی لی، تو اس میں بھی تین تارکین وطن سوار تھے، جس کے بعد حکام نے ترک کشتی میں سوار دو دیگر ترک شہریوں کو انسانوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
یونانی کوسٹ گارڈز کے ایک اہلکار نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ اسمگلر بظاہر دوسری کشتی میں سوار تارکین وطن کو لینے آئے تھے اور ان کی منزل اٹلی تھی۔‘‘
ایتھنز میں حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد کی گرفتاری کے بعد میتھونی کے علاقے میں مزید تارکین وطن کی تلاش بھی کی جا رہی ہے، جو ممکنہ طور پر انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے اسی گروہ کی مدد سے بحیرہ آیونین کے ذریعے اٹلی جانے کے خواہش مند تھے۔ حکام نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ اس کارروائی کے بعد دیگر پناہ گزین روپوش ہو گئے ہیں۔
یونانی سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران جزیرہ نما موریا کے جنوب مغربی علاقوں سے اٹلی جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی کشتیاں تواتر سے دکھائی دے رہی ہیں۔ کوسٹ گارڈز کے مطابق بلقان کی ریاستوں سے زمینی راستوں کے ذریعے شمالی اور مغربی یورپ پہنچنے کے راستے بند ہونے کے بعد سے انسانوں کے اسمگلر ترکی اور مصر کے ساحلوں سے بحیرہ روم کے انہی انتہائی طویل اور خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے پناہ کے متلاشی افراد کو اٹلی لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔