یونانی جنگلات میں لگی آگ کا زور ٹوٹ گیا
25 اگست 2009یہ آگ اس قدر شدید تھی کہ دارالحکومت ایتھنز کے لئے سلامتی کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ آگ بجھانے کی کارروائیوں دیگر یورپی ممالک نے بھی حصہ لیا۔
یونانی فائربریگیڈ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ شمالی علاقے میں جنگلات میں لگی آگ کا زور ٹوٹ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ دوبارہ بھڑکنے کا خدشہ موجود ہے اور اسی لئے ایک ہزار فائرفائٹر اور فوجی ڈیوٹی پر تعینات رہیں گے۔ پیر کو تیز ہواؤں کو زور بھی ٹوٹ گیا جو آگ بجھانے کی کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوا۔
یہ آگ اس قدر شدید تھی کہ دارالحکومت ایتھنز اس کی لپیٹ میں آ سکتا تھا۔ دارالحکومت ایتھینز کا مضافاتی مشرقی علاقہ میراتھون تو بڑی حد تک خالی کرا لیا گیا تھا۔ تاہم آگ کی شدت کے باوجود کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے جسے وزیر اطلاعات پانوس لیویداس نے اسے امدادی ٹیموں کی اچھی کارکردگی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کو بچانا ان حکومت کی اوّلین ترجیح رہی ہے۔
آگ تو بجھ گئ تاہم یونانی حکومت کی مشکل دُور نہیں ہوئی۔ حالانکہ اتوار کو وزیر اعظم کوسٹاس کرامان لیس نے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا۔ تاہم انہیں کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ یونان کے اپوزیشن رہنماؤں نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لئے کی گئی کارروائیاں ناقص تھیں۔
بین الاقوامی ماحولیاتی تحفظ کے ادارے WWF نے بھی ایتھنز حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے جنگلات کو آگ سے بجانے کے لئے موثر انتظامات نہیں کئے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ترجمان کے مطابق سن دو ہزار سات میں یونان کے متعدد جنگلات خوفناک آگ کی لپیٹ میں آئے تھے، پھر بھی یونانی حکام نے کوئی سبق نہیں سیکھا۔
دوسری جانب ایتھنز حکومت نے آگ بجھانے کے لئے اختیار کی گئی حکمت عملی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ تیز ہواؤں نے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا کی۔
یہ آگ جمعہ کو لگی۔ پیر کو اس کا زور ٹوٹنے تک اکیس ہزار ہیکٹر رقبے پر جنگلات تباہ ہوئے جس میں صنوبر اور زیتون کے درخت بھی شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایک سو پچاس گھروں کو نقصان پہنچا۔
آگ لگنے کے بعد بیشتر علاقے خالی کرا لئے گئے تھے تاہم پیر کو رات گئے متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو گھر لوٹنے کی اجازت دے دی گئی۔
آگ بجھانے کی کارروائیوں میں فائرڈیپارٹمنٹ کے عملے کے ساتھ ساتھ شہریوں نے بھی حصہ لیا۔ انہیں تقریباً بارہ طیاروں اور سات ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل رہی۔ امدادی کارروائیوں میں اٹلی، فرانس اور قبرص نے بھی مدد فراہم کی۔ یونانی حکام نے متاثرہ علاقے میں ہنگامی صورت حال کے نفاذ کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔
یونان میں 2007ء کے بعد، لگنے والی یہ خطرناک ترین آگ ہے۔ تب 77 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ