1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین اور روس میں اناج کی برآمدات کا معاہدہ عنقریب ممکن

14 جولائی 2022

اقوام متحدہ اور ترکی نے استنبول میں آمنے سامنے کی بات چیت کے بعد کہا کہ روس اور یوکرین نے اناج کی برآمدات پر اپنے تنازعے کو حل کرنے کے لیے کافی پیش رفت کی ہے اور اس سلسلے میں اگلے ہفتے ہی ''ایک حتمی معاہدہ'' ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4E62N
Türkei Istanbul | Getreide-Verhandlungen in Istanbul
تصویر: TURKISH DEFENCE MINISTRY/REUTERS

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کے لیے پر امید ہیں کہ روس اور یوکرین کے مذاکرات کار آئندہ ہفتے تک جتنی جلدی ممکن ہوا، بحیرہ اسود کے راستے سے اناج کی برآمدات کی آزادانہ ترسیل کے لیے، ایک باضابطہ معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں۔

روس، ترکی، یوکرین اور اقوام متحدہ کے وفود نے بدھ کے روز استنبول میں اس مسئلے پر آمنے سامنے بات چیت کے لیے ملاقات کی تھی، جس کے بعد یہ اعلان سامنے آیا۔

اس ملاقات کے بعد انٹونیو گوٹیرش نے کہا، ''امید کر رہے ہیں کہ ہم بہت جلد دوبارہ ملاقات کرنے کے قابل ہوں گے، مجھے یقین ہے کہ یہ ملاقات اگلے ہفتے ہی ہو گی اور توقع ہے کہ اس میں ہم ایک حتمی معاہدہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔''

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے لاکھوں ٹن اناج پھنسا پڑا ہے اور اقوام متحدہ کے اس منصوبے پر وسیع تر اتفاق پایا جاتا ہے کہ اسے عالمی منڈیوں تک بھیجنے کی ضرورت ہے، اسی طرح روس کو بھی اناج اور کھاد بھیجنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

مذاکرات کی میزبانی کرنے والے ترک وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا کہ فریقین نے بندرگاہوں کے ''مشترکہ کنٹرول'' اور بحیرہ اسود کے اس پار اناج ''منتقل کرنے والے راستوں کے تحفظ کو یقینی بنانے'' کے طور طریقوں پر اتفاق کیا ہے۔

ترک وزیر دفاع بھی اس بات کے تئیں مثبت تھے کہ اس حوالے سے اگلے ہفتے تک ایک حتمی معاہدے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

یوکرین کی گندم پہنچانے کی جد و جہد

ایک اندازے کے مطابق یوکرین میں اس وقت تقریباً سوا دو کروڑ ٹن اناج رکا پڑا ہے اور اب اس بات کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ اس کا کوئی ایسا حل تلاش کیا جائے جس کی مدد سے وقت پر آئندہ فصل کے لیے گودام خالی کیے جا سکیں۔

Ukraine | Weizenernte
تصویر: Lyashonok Nina/Ukrinform/ABACA/picture alliance

اقوام متحدہ کے 'فوڈ اینڈ ایگریکلچر' ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے سبب بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے خوراک کی سپلائی خطرے میں پڑتی جا رہی ہے اور اس کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ بحران، جو پہلے سے 18 کروڑ سے بھی زیادہ لوگ فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں، ان کی صورت حال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔

کییف نے ماسکو پر اپنے اناج کو بلاک کرنے اور کئی بار اس پر چوری کرنے کا بھی الزام عائد کیا،  تاہم ماسکو نے اس کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ کییف اپنی بندرگاہوں سے اناج بھیجنے کے لیے آزاد ہے۔

دونوں ممالک نے جنگ کے سبب بحیرہ اسود کے راستوں کے آس پاس سیکڑوں بارودی سرنگیں نصب کر رکھی ہیں۔ یوکرین نے اس خدشے کے پیش نظر علاقے سے بارودی سرنگیں ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ اس کے بعد روس اس کے شہروں پر مزید بھاری حملے کر سکتا ہے۔

اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں ایک تجویز یہ پیش کی ہے کہ بارودی سرنگوں کے معلوم مقامات سے گریز کرتے ہوئے، ان مخصوص راہداریوں کے ذریعے، اناج کی ترسیل شروع کی جائے جو قدرے محفوظ ہیں۔

اس دوران روس کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر کھادوں کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہو گیا ہے، اور اس سبب سے خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مزید بڑھتی جا رہی ہیں۔

تاہم اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل گوٹیرش کا کہنا ہے کہ بات چیت میں ان تمام مسائل پر ''کافی پیش رفت'' ہوئی ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

کیا چین عالمی خوراک کے بحران کو حل کرے گا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید