یوکرینی صدر زیلنسکی امریکا کے دورے پر
21 دسمبر 2022زیلنسکی کے اس دورے کا مقصد امریکہ سے 'ہتھیار، ہتھیار اور مزید ہتھیار‘ طلب کرنا ہے۔ یوکرین پر روسی جارحیت کے تین سو دن مکمل ہو چکے ہیں، تاہم زیلنسکی اس دوران یوکرین ہی میں رہے اور خصوصاﹰ سوشل میڈیا کے ذریعے یوکرینی عوام کا حوصلہ بڑھاتے رہے جبکہ ساتھ ہی عالمی براداری خصوصاﹰ مغربی دنیا سے امداد طلب کرتے رہے۔
یوکرین پر روسی حملے کے نو ماہ، ہزاروں ہلاکتیں
'پولینڈ پر گرنے والا میزائل غالباً یوکرین سے داغا گیا تھا'
زیلنسکی نے کہا کہ وہ اپنے دورہ واشنگٹن میں صدر بائیڈن کے ساتھ ملاقات میں یوکرین کے لیے 'طاقت اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافے‘ کی درخواست کریں گے۔ وہ یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں جب روس مسلسل یوکرین کے حساس شہری ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے جب کہ لاکھوں یوکرینی شہری شدید سردی میں بجلی، پانی اور ہیٹنگ سے محروم ہیں۔
زیلنسکی کے مشیر میخائلو پوڈولیک نے کہا کہ زیلنسکی کا روسی حملے کے بعد اس پہلے غیرملکی دورے کے لیے امریکا کا انتخاب دونوں ممالک کے درمیان گہرے اعتماد کا عکاس ہے۔ ''اس سے روسیوں کی ان کوششوں کا بھی خاتمہ ہو جائے گا جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سردمہری ثابت کرنے سے متعلق رہیں ہیں۔‘‘
پوڈولیک کا مزید کہنا تھا، ''ظاہر ہے کہ بات بالکل درست نہیں کیوں کہ امریکا یوکرین کی غیرمعمولی مدد کر رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا، ''ہتھیار، ہتھیار اور مزید ہتھیار۔ یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم ذاتی طور پر وضاحت کریں کہ ہمیں کچھ مخصوص طرز کے ہتھیار کیوں درکار ہیں۔ خصوصاﹰ آرمڈ گاڑیاں، جدید میزائل دفاع نظام اور طویل فاصلے تک مار کی صلاحیت والے میزائل۔‘‘
یوکرین کے لیے مزید امریکی امداد
کہا جا رہا ہے کہ زیلنسکی کے دورے کے موقع پر امریکی صدر جوبائیڈن یوکرین کے لیے دو ارب ڈالر کی نئی عسکری امداد کا اعلان کر سکتے ہیں، جس میں پیٹریاٹ میزائلک بیٹری بھی شامل ہے۔ اس انتہائی جدید میزائل دفاعی نظام کو یوکرین کے حوالے کرنے کا مقصد روس کی جانب سے مسلسل میزائل حملوں کے تناظر میں یوکرین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ زیلنسکی اس دورے میں جوبائیڈن سے ملاقات کے بعد امریکی کانگریس کے مشترکہ سیشن سے خطاب کریں گے۔
یہ بات اہم ہے کہ روس نے چوبیس فروری کو یوکرین پر اس ہدف کے ساتھ حملہ کیا تھا کہ وہ چند ہی دنوں میں کییف پر قبضہ کر لیا تھا، تاہمروس کا یہ ہدف پورا نہ ہو پایا۔
گزشتہ دس ماہ میں جوبائیڈن اور زیلنسکی تواتر کے ساتھ گفتگو کرتے رہے ہیں، تاہم جنگ کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ دونوں رہنما بالمشافہ ملیں گے۔ امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن زیلنسکی کو روس کے ساتھ مذاکرات پر مجبور نہیں کریں گے۔ دوسری جانب ماسکو حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے بھی صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ وہ فی الحال یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کا کوئی امکان نہیں دیکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے لیے مغربی ہتھیاروں کی سپلائی میں اضافہ اس تنازعے کو مزید گہرا کرے گا۔
ع ت، ک م (اے ایف پی، روئٹرز)