امریکی سینیٹ سٹارٹ معاہدے کی توثیق کرے : اوباما، میدیویدیف
21 نومبر 2010لزبن میں جاری نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر چھ یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی امریکی سینیٹ سے درخواست کی کہ وہ رواں برس امریکی اور روسی صدر کے درمیان طے پانے والے سٹارٹ معاہدے کی توثیق کرے۔
امریکی صدر باراک اوباما اور ان کے روسی ہم منصب دیمتری میدیویدیف کے درمیان رواں برس اپیل میں نیوسٹارٹ معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ اور روس کو اگلے سات برسوں کے درمیان اپنے جوہری اثاثوں میں سے 30 فیصد تک کی تخفیف کرنا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کو ان اقدامات کی تصدیق کرنے کا اختیار بھی ہے۔
اوباما کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ اس کے ذریعے امریکی انسپکٹرون کو روس کے جوہری اثاثوں کے بارے میں درست معلومات میسر آئیں گی۔ امریکی صدر نے لزبن میں اپنی نیوزکانفرنس میں کہا : ’’معاملہ اس وقت کے عنصر کو مدنظر رکھنے کا ہے۔ ہمارے پاس ایسا کوئی نظام نہیں، جس سے یہ واضح ہو سکے کہ روس میں اس سلسلے میں اصل حقیقت کیا ہے۔‘‘
سینیٹر جون کیل کی قیادت میں ریپبلکن جماعت اس معاہدے کے حوالے سے تحفظات رکھتی ہے۔ جون کیل کے مطابق اس معاہدے کے سلسلے میں ابھی مزید کام کی ضرورت ہے، جو روان برس کے اختتام سے پہلے ممکن نہیں ہے۔
صدر اوباما نے لزبن میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس کے دوسرے اور آخری روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ سابقہ ریپبلکن انتظامیہ کے سینیئر رہنما اور فوجی قیادت اس معاہدے کے حق میں ہے، جبکہ یورپی ریاستیں بھی اس معاہدے کی بھرپور تائید کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس سلسلے میں ریپبلکن جماعت کے تمام تر خدشات دور کرنے کی کی بھرپور کوشش کرے گی۔
دوسری جانب روسی صدر دیمتری میدیویدیف نے نیٹو سربراہان سے ملاقات کے بعد ایک علیحدہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ اگر سٹارٹ معاہدہ ختم ہوا، تو یہ ایک نہایت ’’ناخوشگوار‘‘ بات ہو گی۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکی قانون ساز اس معاہدے میں دانشمندانہ قدم اٹھائیں گے تاہم انہوں نے کہا کہ روس کا اس معاملے پر ردعمل امریکی اقدام کے تناظر ہی میں سامنے آئے گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد