الیکشن: کاکڑ کے بیان پر انسانی حقوق کے کمیشن کی نکتہ چینی
26 ستمبر 2023پاکستان میں انسانی حقوق کے ادارے 'ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے پیر کے روز ملک کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے اس بیان پر سخت تنقید کی کہ ''منصفانہ انتخابات'' پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی پارٹی کے جیلوں میں قید کارکنوں کے بغیر ہی ممکن ہیں۔
انتخابات اگلے برس ہوں گے، وزیراعظم کاکڑ
ادارے نے اپنے ایک بیان میں انوارالحق کاکڑ کے ریمارکس پر شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے اسے ''جمہوریت مخالف اور غیر منصفانہ '' قرار دیا۔
چوہدری پرویز الہی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟
نگران وزیر اعظم کے یہ بیانات ایک ایسے وقت سامنے آئے، جب پی ٹی آئی کے چیئرپرسن عمران خان بدعنوانی کے الزامات کے تحت جیل میں قید ہیں۔ ان کے بہت سے ساتھی اور پارٹی کے دیگر رہنما و کارکن بھی نو مئی کے واقعات کے بعد سے جیلوں میں بند ہیں۔
جب آئین و قانون کاغذ کا جہاز بنا دیا جائے!
انسانی حقوق کے کمیشن نے کیا کہا؟
ایچ آر سی پی نے اپنے بیان میں نگراں وزیر اعظم کو یاد دلایا کہ ملک کی عدالتوں میں ابھی تک عمران خان اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات میں جرم ثابت نہیں ہوا ہے۔ اس نے کہا، '' مسٹر کاکڑ کے دعوے جمہوریت کے خلاف اور غلط فیصلے پر مبنی ہیں۔''
پاکستان میں جیل ٹرائل تاریخ کے آئینے میں
ادارے نے سختی سے کہا کہ یہ وزیر اعظم کے اختیار کی بات نہیں ہے کہ وہ خود تعین کریں کہ ''منصفانہ'' انتخابات کیا ہیں۔ ''وزیر اعظم کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ وہ خود یا ان کی حکومت یکطرفہ طور پر یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں ہے کہ 'منصفانہ' انتخاب کیا ہیں۔''
پاکستان میں انسانی حقوق کے کمیشن نے نگراں حکومت سے کہا کہ ''آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔''
توشہ خانہ کیس: عمران خان کی سزا معطل کیے جانے پر فیصلہ پھر التوا کا شکار
اس کا مزید کہنا تھا، ''نگران حکومت کو ایسے معاملات پر غیر ذمہ دارانہ، متعصبانہ بیانات دینے سے باز رہنا چاہیے، جو اس کے مینڈیٹ میں ہی نہیں ہیں۔ اس کے بجائے، اسے یہ یقینی بنانا چاہیے کہ آزادانہ، منصفانہ، معتبر اور جامع انتخابات کے لیے سازگار ماحول بنایا جائے اور اسے برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے۔''
اس کا مزید کہنا تھا، ''جس منظم طریقے سے پی ٹی آئی کی قیادت کو ختم کیا گیا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، دوبارہ گرفتاریاں، پارٹی سے جبری علیحدگی، سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف بہت سے قانونی مقدمات (بشمول فوجی عدالت کی کارروائی) اور ان کی آزادی اظہار پر پابندیاں جیسی قدغنیں شامل ہیں۔ اس کی وجہ سے اسے برابری کا میدان نہیں ملا۔''
نگران وزیر اعظم کا متنازعہ بیان
ہفتے کے اواخر میں ایک انٹرویو کے دوران پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ''منصفانہ'' انتخابات عمران خان اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے بغیر ہی ممکن ہیں، جو توڑ پھوڑ اور آتش زنی سمیت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے جیلوں میں بند ہیں۔
البتہ نگران وزیر اعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان کی پارٹی کے وہ ہزاروں لوگ جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے وہ، ''سیاسی عمل میں شامل ہوں گے اور وہ انتخابات میں بھی حصہ لیں گے۔''
ان کے اس بیان کے فوری بعد سیاسی مبصرین نے یہ نتیجہ اخذ کرنا شروع کر دیا کہ اس بیان کا مطلب ''مائنس ون فارمولہ'' (عمران خان کے بغیر انتخابات) کی حکمت عملی کے نفاذ ہے۔ اس کا مطلب عمران خان کو انتخابی عمل سے دور رکھنا اور دوسرے رہنماؤں کو اقتدار پر قبضہ کرنے کی ترغیب دینے کے مترادف ہے۔
اسی پس منظر میں ایچ آر سی پی نے نگراں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مینڈیٹ سے باہر کے معاملات پر غیر ذمہ دارانہ اور متعصبانہ بیانات دینے سے گریز کرے۔ اس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آزادانہ، منصفانہ، قابل اعتماد اور جامع انتخابات کے لیے سازگار ماحول کی تخلیق اور دیکھ بھال کو ترجیح دے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)