انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں پاک چین تعاون
25 اگست 2011پاکستان کی خاتون وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے دور روزہ دورہ چین کے بعد کہا کہ عالمی برداری پاکستان کی صورتحال کو سمجھے، جہاں دہشت گردی کے نتیجے میں زیادہ تر نقصان پاکستانی حکومت اور عوام کو ہی ہو رہا ہے۔
بدھ کے روز بیجنگ میں پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنے چینی ہم منصب Yang Jiechiسے ملاقات کے دوران واضح طور پر کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں جاری تعاون کو مسلسل استحکام دینے کے عہد پر عمل پیرا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں حکومتوں کے درمیان عسکریت پسندوں کے ساتھ نمٹنے کے معاملے پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ حنا ربانی کھر نے کاشغر حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے سے متعلق رپورٹوں کو رد کردیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیجنگ میں نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کاشغر حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے شبہ پر جو رپورٹس سامنے آئی ہیں وہ چینی حکومت کی جانب سے نہیں ہیں۔ نیوز کانفرنس میں خاتون وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر مشرقی ترکمانستان اسلامک موومنٹ (ETIM) کا مرکز پاکستان میں قائم ہے تو ان کی حکومت اس سے قطعاً آگاہ نہیں ہے۔ کھر کے مطابق سکیورٹی معاملات کی وجہ سے پاکستان اور چین کے تعلقات میں مزید استحکام پیدا ہوا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے دہشت گردی کے خاتمے کے تناظر میں پاکستان کو ایک مضبوط پارٹنر قرار دیتے ہوئے ان تمام خدشات کو مسترد کر دیا ہے کہ کاشغر حملے کے باعث ان تعلقات میں سرد مہری پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ سنکیانگ صوبے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ کاشغر میں چاقو زنی کے واقع میں ملوث دہشت گردوں نے تربیت پاکستان کے قبائلی علاقوں میں حاصل کرنے کے بعد ہی اس واردات میں حصہ لیا تھا۔
پاکستانی وزیر خارجہ کے دورہء چین کا ایک اہم مقصد پاکستانی صدر زرداری کے اگلے ہفتے کے دوران شروع ہونے والے سنکیانگ کے دورے کے لیے چینی حکام کے ساتھ بات چیت کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینا بھی تھا۔ پاکستانی صدر سنکیانگ کے صدر مقام ارمچی کا دورہ کریں گے اور وہاں وہ چین یوریشیا تجارتی میلے میں شرکت کریں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ