اوباما نئی دہلی میں، تیسرے دن کی مصروفیات
8 نومبر 2010آج پیر کو اوباما نئی دہلی میں پارلیمان سے اپنے اِس اہم خطاب کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات بھی کریں گے اور اُس سرکاری ڈنر میں بھی شرکت کریں گے، جو اُن کے اعزاز میں دیا جائے گا۔ پارلیمان سے اپنے خطاب میں اوباما امریکہ بھارت تعلقات کے مستقبل سے متعلق اپنا تصور بیان کریں گے۔
امریکی صدر سے توقع کی جا رہی ہے کہ پارلیمان سے اپنے خطاب میں وہ اپنے کل اتوار کے اُس بیان کی مزید وضاحت کریں گے، جس میں اُنہوں نے ایک دوسرے کی حریف ایٹمی طاقتوں بھارت اور پاکستان پر ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے، اپنے باہمی مسائل کرنے اور پاکستان پر اُن انتہا پسندوں کے خلاف مزید اقدامات کے لئے زور دیا تھا، جو اُس کے ہمسائے کے لئے خطرہ بن رہے ہیں۔
بھارت خود کو ایک ابھرتی ہوئی بڑی طاقت کے طور پر دیکھتا ہے اور اِسی لئے اقوام متحدہ کی عالمی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کا بھی خواہاں ہے۔ آج جب اوباما پارلیمان سے خطاب کریں گے تو بھارتی قائدین سلامتی کونسل میں اپنی مستقل نشست کی خواہش کے حوالے سے بھی اوباما کا موقف جاننا چاہیں گے۔
عالمی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے لئے بھارتی خواہش کب پوری ہو سکتی ہے، اِس بارے میں امریکی حکام خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اُن کا موقف یہ ہے کہ بھارت کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اُن مذاکرات کا حصہ ہونا چاہئے، جو اِس بین الاقوامی ادارے کے ڈھانچے میں اصلاحات کے سلسلے میں جاری ہیں۔ تاہم بھارت امریکہ تعلقات کے حوالے سے اوباما بہت پُر جوش ہیں۔ اتوار کو ممبئی میں اوباما نے کہا، ’اکیسویں صدی کے خاکے میں رنگ بھرنے کے لئے امریکہ بھارت تعلقات ناگزیر ہیں‘۔
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے اپنے امریکی مہمان کے ساتھ گزشتہ رات بھی ڈنر پر ملاقات کی۔ اُن کی گفتگو کے ایجنڈے میں بڑھتے ہوئے تجارتی تعلقات بھی شامل ہیں جبکہ اوباما امریکہ میں ملازمتوں کے مزید مواقع کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان میں بھارت کے زیادہ بڑے سیاسی کردار کے خواہاں ہیں۔
اوباما نے اپنے دَس روز کے دَورہء ایشیا کا آغاز ہفتے کے روز ممبئی سے کیا تھا۔ بھارت کے بعد وہ انڈونیشیا، جنوبی کوریا اور جاپان جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین